9 مئی کو ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے 3ہزار 144 کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف ایم پی او کے تحت نظر بندی کے احکامات جاری کیے تھے جن میں صرف 53 کے خلاف پنجاب بھر میں فوجداری مقدمات میں مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا گیا جبکہ باقی کو رہا کردیاگیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں رپورٹ جمع کی گئی جس میں بتایا گیا کہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد ابتدائی طور پر 3 ہزار 55 کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت نظربندی کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

یہ رپورٹ سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنان اور رہنماؤں کی رہائی کی درخواست کے حوالے سے دائر کی گئی تھی۔

جسٹس انوارالحق پنوں نے پولیس رپورٹ کے حوالے سے درخواست نمٹادی جس میں کہا گیا کہ 53 کارکنوں کے خلاف مقدمات متعلقہ عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

جیل کی سہولیات

اسی دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہددری کو جیل میں تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کا حکم دینے کے لیے لاہور ہائی کورٹ درخواست دائر کر دی گئی۔

سینیٹر کی اہلیہ اور درخواست گزار سلمیٰ اعجاز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے شوہر (جو 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز میں جوڈیشل ریمانڈ پر تھے) ایک بزرگ شخص ہیں جن کی صحت بہتر نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ حکام انہیں اہل خانہ سے ملنے، دوائیں اور گھر کا کھانا لینے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں