حمکران مسخ شدہ لاشیں روکنے میں بے بس ہیں، مینگل
کوئٹہ: بلوچستان کے سابق وزیرِ اعلیٰ اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ موجودہ حکمران صوبے میں لاپتہ بلوچ افراد کی مسخ شدہ لاشیں روکنے میں اسٹیبلشمنٹ کے سامنے بے بس ہیں۔
پیر کی شام اپنے گھر پر منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت صوبے کو مزید تباہی کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔
' موجودہ حکومت یا تو بے بس ہے یا پھر بلوچوں کے قتل میں ملوث ہے،' سردار اختر مینگل نے کہا۔
انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت بے بس اور بے عمل ہے تو اسے اقتدار چھوڑ کر سب کے سامنے اپنی خامیوں کا اعتراف کرنا ہوگا ۔
اپنے گھر پر ہونے والے بم حملے کے متعلق بی این پی کے سربراہ نے کہا ،' یہ بزدلانہ حربے بلوچ حقوق اور وسائل کے بارے میں ان کی آواز کو نہیں دبا سکتے۔' انہوں نے کہا کہ دھمکیوں اور خوف کے باوجود وہ بلوچ حقوق اور صوبے کیلئے اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔
سردار اختر مینگل پر حملے کیخلاف بی این پی نے صوبے بھر میں پانچ ستمبر کو وسیع پیمانے پر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام مشکلات اور تحفظات کے باوجود ان کی پارٹی نے گیارہ مئی کے عام انتخابات میں حصہ لیا جس کا مقصد صوبے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو بہتر بنانا تھا اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکنا تھا۔ ' ہم بلوچستان میں روایتی امن بحال کرنا چاہتے ہیں۔' مینگل نے کہا۔
تاہم ، انہوں نے اپنا مؤقف پھر دوہرایا کہ ( انتخابات میں ) ان کے امیدواروں کی کامیابی کو ناکامی میں تبدیل کردیا گیا تاکہ بلوچ حقوق اور وسائل کیلئے اٹھنے والی آواز کو دبایا جاسکے۔ انہوں نے حکومت کی جانب رکوڈیک، گوادر ڈیپ سی پورٹ اور بلوچستان کے دیگر اہم منصوبوں کے معاہدوں کو مسترد بھی کردیا۔
سردار مینگل نے بلوچستان بھر میں بی این پی کی رکنیت منسوخ کرنے اور اسے نئے سرے سے ترتیب دینے کا بھی اعلان کیا ۔ انہوں نے پارٹی کی تنظیمِ نو کو بلوچ حقوق سے وابستہ کیا۔












لائیو ٹی وی