فرانس: چاقو کے حملے میں چار بچوں سمیت 5 افراد زخمی، 3 کی حالت تشویشناک

اپ ڈیٹ 08 جون 2023
فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے ٹوئٹر پر کہا کہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے—فوٹو:اے ایف  پی
فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے ٹوئٹر پر کہا کہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے—فوٹو:اے ایف پی

شام کے شہری نے فرانس کے ایک پارک میں چاقو کے حملے میں چار بچوں اور ایک آدمی کو زخمی کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق پولیس نے بتایا کہ حملے میں زخمی ہونے والے زیر علاج بعض متاثرین کی حالت تشویشناک ہے۔

ایک پولیس عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ فرانسیسی الپائن ٹاؤن اینیسی میں ہونے والا حملہ ایک شامی شہری نے کیا جو فرانس میں قانونی پناہ گزین کی حیثیت سے موجود ہے۔

سیکیورٹی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ دو چھوٹے بچوں اور ایک آدمی کی حالت تشویشناک ہے۔

مقامی اتھارٹی نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ حملے میں چار بچوں سمیت 6 افراد متاثر ہوئے۔

پولیس ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ مشتبہ ملزم 30 سال کی لگ بھگ عمر کا ایک شامی شہری ہے جسے اپریل میں سویڈن میں پناہ گزین کا درجہ ملا تھا، اسے جائے وقوع سے گرفتار بھی کر لیا گیا۔

پولیس نے بتایا کہ حملے کے نتیجے میں دیگر دو بچے معمولی زخمی ہوئے ہیں۔

بی ایف ایم ٹی وی نے ایک فوٹیج نشر کی جس میں کئی پولیس اہلکار ایک پارک میں ایک فرد کو قابو کر رہے ہیں۔

حملے کے محرکات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور توقع ہے کہ مقامی پراسیکیوٹر پریس کانفرنس میں مزید تفصیلات بتائیں گے۔

بی ایف ایم ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا کہ مشتبہ شخص نے اپنی شناخت شام سے تعلق رکھنے والے ایک مسیحی کے طور پر کرائی۔

فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے ٹوئٹر پر کہا کہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے حملے کو ’مکمل بزدلانہ اقدام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بچوں اور ایک شہری زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں، قوم صدمے میں ہے۔

فرانسیسی قومی اسمبلی کی اسپیکر نے ٹوئٹر پر کہا کہ بچوں پر حملہ کرنے سے زیادہ مکروہ کوئی عمل نہیں ہے۔

فرانسیسی پارلیمنٹ نے اس واقعے پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال فرانس کے دارالحکومت پیرس میں کردش کلچرل سینٹر اور ہیئرڈریسنگ سیلون میں 69 سالہ مسلح شخص نے فائرنگ کرکے 3 افراد کو قتل اور مزید 3 کو زخمی کردیا تھا۔

اس کے علاوہ فروری 2020 میں فرانس کی سیکیورٹی فورسز کے اندر 4 ماہ کے دوران حملے کا دوسرا واقعہ پیش آیا تھا جہاں زیر تربیت سپاہی نے بیرک میں موجود پولیس افسران پر چھری کے وار کردیے تھے جس سے ایک افسر کے ہاتھ میں زخم آئے، تاہم پولیس نے چاقو بردار حملہ آور کو فائرنگ کرکے زخمی کردیا تھا۔

اس واقعہ سے ایک سال قبل بھی وسطی پیرس میں فرانسیسی پولیس کے مرکز میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اسسٹنٹ مائیکل ہارپن نے چاقو سے حملہ کیا تھا جس میں 4 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پولیس نے فائرنگ کرکے حملہ آور کو ہلاک کردیا تھا جبکہ رپورٹس کے مطابق حملے سے قبل مائیکل ہارپن میں انتہا پسندانہ سوچ ابھری تھی لیکن ان کے خلاف باقاعدہ تفتیش نہیں کی گئی اور انہیں کام جاری رکھنے دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ فرانس کا دارالحکومت پیرس گزشتہ چند برسوں میں دہشت گردی کے متعدد حملوں کا شکار ہوا ہے۔

نومبر 2015 میں پیرس کے مختلف علاقوں اور ایک تھیٹر میں فائرنگ اور بم حملوں کے نتیجے میں 130 شہری ہلاک ہوگئے تھے جن کو دوسری عالمی جنگ کے بعد فرانس میں ہونے والے بدترین حملے قرار دیا گیا تھا۔

فرانس کے شہر اسٹراس برگ کی کرسمس مارکیٹ میں 12 دسمبر 2018 کو فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد ملک بھر میں سوگ منایا گیا اور قومی پرچم بھی سرنگوں رہا تھا۔

اس سے قبل 13 مئی 2018 کو پیرس میں پولیس نے چاقو کے حملے میں ایک شخص کو قتل اور متعدد کو زخمی کرنے والے حملہ آور کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔

تفتیش سے منسلک ذرائع نے اس حملے سے متعلق کہا تھا کہ واقعے میں حملہ آور سمیت 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

طریبس شہر میں 23 مارچ 2018 کو ایک سپر مارکیٹ میں داعش سے وفاداری کا دعویٰ کرنے والے مسلح حملہ آور نے فائرنگ کرکے 2 شہریوں کو نشانہ بنایا تھا۔

خیال رہے کہ 14 نومبر 2015 کو دارالحکومت پیرس میں 6 مختلف مقامات پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا اور دھماکوں اور فائرنگ کے یکے بعد دیگرے واقعات میں 130 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

داعش نے اس بدترین حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور بیان میں کہا تھا کہ صلیبی فرانس پر 8 مسلح افراد نے حملہ کیا اور یہ حملے ’طویل صلیبی مہم‘ کی وجہ سے کیے گئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں