صدر مملکت کی جسٹس فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کی منظوری، نوٹیفکیشن جاری

اپ ڈیٹ 21 جون 2023
صدر مملکت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے 17 ستمبر 2023 کو عہدے کا حلف لیں گے— فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
صدر مملکت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے 17 ستمبر 2023 کو عہدے کا حلف لیں گے— فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کی منظوری دے دی جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

صدر مملکت نے چیف جسٹس کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے تین کے تحت کی ہے۔

صدر مملکت کی جانب سے منظوری کے بعد وزارت قانون و انصاف نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا، تعیناتی کا اطلاق 17 ستمبر 2023 سے جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ سے ہوگا۔

وزارت قانون و انصاف سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ صدر مملکت نے چیف جسٹس کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے 3کے تحت کی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 17 ستمبر 2023 کو عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

موجود چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال آئین کے آرٹیکل 179 کے تحت 16 ستمبر 2023 کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

صدر مملکت، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے 17 ستمبر 2023 کو عہدے کا حلف لیں گے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کون ہیں؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 1959 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے، آپ کے والد مرحوم قاضی محمد عیسیٰ آف پشین، قیامِ پاکستان کی تحریک کے سرکردہ رکن تھے اور محمد علی جناح کے قریبی ساتھی تصور کیے جاتے تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے والد صوبے کے پہلے فرد تھے جنہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی اور لندن سے واپس آکر بلوچستان میں آل انڈیا مسلم لیگ قائم کی، ان کے والد بلوچستان میں آل انڈیا مسلم لیگ کی مرکزی ورکنگ کمیٹی کے واحد رکن تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی والدہ بیگم سعدیہ عیسیٰ سماجی کارکن تھیں، وہ ہسپتالوں اور دیگر فلاحی تنظیموں کے لیے کام کرتی تھیں، جو بچوں اور خواتین کی تعلیم اور صحت سے متعلق مسائل پر کام کرتی تھیں۔

ابتدائی زندگی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کوئٹہ سے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کراچی گرامر اسکول سے ’O‘ اور ’A‘ لیول مکمل کیا، جس کے بعد وہ قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے لندن چلے گئے جہاں انہوں نے کورٹ اسکول لا سے بار پروفیشنل اگزامینیشن مکمل کیا۔

آپ 30 جنوری 1985 کو بلوچستان ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ کے طور پر رجسٹرڈ ہوئے اور پھر مارچ 1998 میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بنے۔

3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی کے اعلان کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کرنے والے ججز کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، اسی دوران سپریم کورٹ کی جانب سے 3 نومبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد اس وقت کے بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز نے استعفیٰ دے دیا۔

بعد ازاں 5 اگست 2009 کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو براہ راست بلوچستان ہائی کورٹ کا جج مقرر کردیا گیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، بلوچستان ہائی کورٹ، وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ میں جج مقرر ہونے سے قبل 27 سال تک وکالت کے شعبے سے وابستہ رہے، وہ اس دوران بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان کے تاحیات رکن رہے۔

علاوہ ازیں انہیں مختلف مواقع پر ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کی جانب سے متعدد مشکل کیسز میں معاونت کے لیے بھی طلب کیا جاتا رہا، اس کے علاوہ وہ انٹر نیشنل آربیٹریشن (قانونی معاملات) کو بھی دیکھتے رہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 5 ستمبر 2014 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا، وہ ان دنوں اسلام آباد میں اپنی اہلیہ کے ساتھ مقیم ہیں اور ان کے 2 بچے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں