پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا بینچ مارک انڈیکس دو دن کی کمی کے بعد 626 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 44 ہزار پوائنٹس پر بند ہوا۔

اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ کے مطابق کے ایس ای 100 انڈیکس 1.44 فیصد یا 626 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 44 ہزار 179 پوائنٹس پر بند ہوا۔

تجزیہ کاروں نے آج کی ابتدائی پیش رفت کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہونے والے اسٹینڈ بائے معاہدے اور آزاد پاور پروڈیوسرز کو ادا کی گئی رقوم سے منسوب کیا ہے جس سے ان کے حصص میں اضافہ ہوا۔

ابا علی حبیب سیکیورٹیز کے سلمان نقوی نے آج کی پیش رفت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے نے متعدد غیریقینیوں بشمول دیوالیہ ہونے کے خدشات کو ختم کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب پاکستان کے پاس کچھ سانس لینے کی فرصت ہے اور اب ملک مالیاتی پالیسیوں پر توجہ دے سکتا ہے۔

سلمان نقوی نے مزید کہا کہ حکومت آزاد پاور پروڈیوسرز کو 140 ارب روپے ادا کر چکی ہے جس کے بعد متعدد قرض دہندگان مزید قرض ادا کریں گے۔

سلمان نقوی نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم حصص میں مندی دیکھ رہے ہیں۔

سلمان نقوی نے مزید نشاندہی کی کہ کوئلے کی بین الاقوامی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے سیمنٹ کے شعبے میں بھی مثبت رفتار دیکھی گئی جسے سیمنٹ کی پیداوار کے لیے ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

دلال سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹو افسر صدیق دلال نے بھی اس بات کے اتفاق کیا کہ اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان آئی ایم ایف معاہدے سے ہوا ہے۔

انہوں نے پیش گوئی کی کہ مجموعی طور پر انڈیکس 45 ہزار سے 46 ہزار پوائنٹس تک پہنچ سکتا ہے لیکن اضافہ یکساں نہیں ہوگا۔

صدیق دلال نے کہا کہ مارکیٹ میں بہتری آئی ہے لیکن افراط زر پر بھی غور کرنا ہے، مارکیٹ روانی سے نہیں رہے گی اور اضافہ مستقل نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ ٹرینڈ روز مرہ کی خبروں پر مبنی ہے۔

اسٹاک مارکیٹ میں پیر کے روز سب سے زیادہ ایک دن میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا جب پاکستان نے گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کا قلیل مدتی مالیاتی پیکیج حاصل کیا تھا، جس سے معیشت کو کچھ سہارا مل گیا تھا جہاں ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ گیا تھا۔

آئی ایم ایف کے ساتھ یہ معاہدہ 8 ماہ کی تاخیر کے بعد طے ہوا جس سے کچھ حد تک پاکستان کو ریلیف ملا جو کہ مالی ادائیگیوں کے بحران اور زرمبادلہ کی گراوٹ کا شکار رہا ہے۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے 3 ارب ڈالر کا مالی پیکیج گزشتہ ہفتے ختم ہونے والے 2019 کے 6.5 ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت بقیہ 2.5 ارب ڈالر کی قسط ملنے کی توقع سے بھی زیادہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں