آئی ایم ایف کو وقت پر انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے تحفظات تھے، سلیم مانڈوی والا

23 جولائ 2023
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آئی ایم ایف کا ایک جائزہ ستمبر اور دوسرا دسمبر میں ہوگا—فوٹو: ڈان نیوز
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آئی ایم ایف کا ایک جائزہ ستمبر اور دوسرا دسمبر میں ہوگا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے 3 ارب ڈالر کے معاہدے کو حتمی شکل دینے سے قبل مشاورت کے دوران تحفظات تھے کہ انتخابات وقت پر ہوں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کا حکومت کو پیغام تھا کہ وقت پر انتخابات ہونے چاہئیں۔

پی پی پی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا اپنی پارٹی کی معاشی ٹیم کا حصہ تھے، جس نے آئی ایم ایف کے نمائندے سے ملاقات کی تھی۔

آئی ایم ایف کے تحفظات کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کے ساتھ ہم نے خود تعلقات خراب کیے ہیں، 5 وزرائے خزانہ آئے اور انہوں نے ایک دوسرے پر الزام عائد کیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف سمجھتا ہے کہ حکومتیں اتفاق کرجاتی ہیں لیکن سیاسی جماعتیں الزامات شروع کردیتی ہیں کہ انہوں نے غلط کام کر دیا اور ہمیں پھنسا دیا‘۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ’انہوں نے سیاسی جماعتوں وعدہ لیا ہے کہ آپ آئی ایم ایف کے پروگرام آگے لے کر چلیں گے، ایک جائزہ ستمبر اور دوسرا دسمبر میں ہے، ستمبر میں نگران حکومت کرے گی اور دسمبر میں نئی حکومت کرے گی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دسمبر میں نئی حکومت فیصلہ کرے گی کہ اس پروگرام کے ساتھ کیا کرنا ہے، انہوں نے ہم سے وعدہ لیا ہے اور ہم سب نے وعدہ کیا، مسلم لیگ (ن) حکومت میں ہے تو حکومت، پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے یعنی سب نے آئی ایم ایف کے ساتھ وعدہ کیا ہے‘۔

ان سے سوال کیا گیا کہ کیا نگران حکومت کے حوالے سے آئی ایم ایف کو تحفظات تھے تو انہوں نے کہا کہ ’نہیں، ان کے تحفظات صرف یہ تھے کہ انتخابات وقت پر ہوں اور نگران حکومت میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں تھی کیونکہ ان کو پتا تھا کہ نگران حکومت نے کچھ نہیں کرنا جو پروگرام ہے، اس کی منظوری ہوگئی ہے تو وہ اس کو جاری رکھے گی اور تین مہنے بعد نئی حکومت آئے گی اور پھر وہ دسمبر میں جائزہ لیں گے اور اس کے بعد جو فیصلہ کرنا ہے وہ نئی حکومت کرے‘۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’صرف ماضی کا مسئلہ نہیں تھا، مسئلہ اس حکومت کا بھی تھا کیونکہ دو وزیرخزانہ تبدیل ہوئے، ان کا خیال تھا کہ جو بھی نیا آتا ہے وہ اپنی کہانی کرتا ہے تو یہ نہیں ہوسکتا، آپ ایک خودمختار ملک ہیں پھر آپ کو اس کی پیروی کرنی ہوگی اور بنیادی طور پر انہوں نے ہمیں یہی پیغام پہنچایا‘۔

خیال رہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے 12 جولائی کو پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کے قرض کے معاہدے کی منظوری دی تھی اور بعد ازاں اس کے تحت ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط پاکستان کو جاری کردی گئی۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہم چاہتے تمام جماعتیں انتخابات میں حصہ لیں، انتخابات کو متنازع نہیں بنانا چاہیے اور کل کوئی یہ نہ کہے کوئی انتخابات متنازع ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں