اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ، ہفتہ وار مہنگائی 3.73 فیصد بڑھ گئی

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2023
ایس پی آئی کے تحت کھانے پینے کی اشیا میں مہنگائی ریکارڈ کی گئی — فائل/ فوٹو: رائٹرز
ایس پی آئی کے تحت کھانے پینے کی اشیا میں مہنگائی ریکارڈ کی گئی — فائل/ فوٹو: رائٹرز

حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدت مہنگائی میں 26 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 3.73 فیصد کا اضافہ ہوا۔

وفاقی ادارہ شماریات (پی بی ایس) کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق مہنگائی میں اضافہ پسی مرچ، ٹماٹر، انڈے، بجلی اور ایل پی جی کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے ہوا، اور سالانہ بنیادوں پر ہفتہ وار مہنگائی بڑھ کر 29.21 فیصد تک پہنچ گئی۔

قلیل مدتی مہنگائی کی پیمائش حساس قیمت انڈیکس سے کی جاتی ہے، انڈیکس میں گزشتہ ہفتے چینی کی بُلند قیمتوں کے سبب اضافہ دیکھا گیا تھا تاہم اس سے قبل انڈیکس میں 8 ہفتوں کے دوران معمولی کمی دیکھی گئی ہے جس کی وجہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والی کمی ہے۔

مئی میں مہنگائی کی شرح 3 ہفتوں کے لیے 45 فیصد سے زائد رہی، بعد ازاں 4 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوارن یہ بڑھ کر تاریخ کی بُلند ترین سطح 48.35 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔

ایس پی آئی میں 51 اشیا کی قیمتوں کا تجزیہ کیا جاتا ہے، اس میں سے گزشتہ ہفتے میں 20 مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، 7 میں کمی اور 24 کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

زیر جائزہ ہفتے کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں گزشتہ ہفتے کے دوران اضافہ ہوا، ان میں پسی مرچ (28.98 فیصد)، بجلی پہلی سہ ماہی (20.98 فیصد)، ٹماٹر (19.71 فیصد)، انڈے (4.77 فیصد)، ایل پی جی (4.12 فیصد)، لہسن (3.09 فیصد)، پیاز (2.58 فیصد)، گڑ (2.18 فیصد) اور آلو (2.09 فیصد) شامل ہیں۔

تاہم زیر جائزہ ہفتے کے دوران کیلے (5.36 فیصد)، چینی (1.15 فیصد)، ویجیٹیبل گھی ڈھائی کلو گرام (0.93 فیصد)، کوکنگ آئل 5 لیٹر ٹن (0.89 فیصد)، گھی ایک کلو گرام (0.72 فیصد)، گندم کا آٹا (0.17 فیصد) اور مونگ کی دال (0.16 فیصد) سستی ہوئی۔

زیر جائزہ ہفتے کے دوران ان اشیا کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر اضافہ ہوا، گندم کا آٹا (132.36 فیصد)، سگریٹ (110.75 فیصد)، گیس چارجز پہلی سہ ماہی کے لیے (108.38 فیصد)، لپٹن چائے (97.71 فیصد)، بناسپتی چاول ٹوٹا (79.60 فیصد)، چاول ایری 6/9 (73.23 فیصد)، چینی (63.72 فیصد)، آلو (62.65 فیصد)، ٹماٹر (60.50 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، گڑ (57.57 فیصد)، پسی مرچ (55 فیصد)، مرغی (54.52 فیصد)۔

26 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ان میں پیاز (25.53 فیصد)، بجلی چارجز پہلی سہ ماہی کے لیے (18.06 فیصد)، دال مسور (11.49 فیصد)، ایل پی جی (3.75 فیصد) اور ویجیٹیبل گھی ایک کلو گرام (0.77 فیصد) شامل ہیں۔

حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مالیاتی خسارے پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، سبسڈیز کا خاتمہ، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ اور زیادہ ٹیکسز شامل ہیں، جس کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں معاشی نمو سست اور مہنگائی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں