گھر، گلی، محلہ اور بازار جھنڈیوں سے سجے ہیں، چھتوں اور بالکنیوں پر چھوٹے بڑے جھنڈے لگے ہیں، جب کہ ایک بڑا سا جھنڈا ہوا میں مست لہرانے کی چاہ میں بے برق تاروں سے الجھا ہوا ہے اور نہیں جانتا کہ ’تاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں‘۔

چونکہ اسکولوں کی تعطیلات ہیں ایسے میں بچوں کی بے فکری دو چند ہے، انہیں یومِ آزادی کی نسبت سے دلچسپ مشغلہ ہاتھ آگیا ہے، سرِ شام گلی میں بچوں کی ٹولیاں پاکستان زندہ باد، قائداعظم زندہ باد کے نعرے لگاتی پھرتی ہیں کہ ’لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ‘۔

اُدھر بچے پاکستان اور قائداعظم کا نعرہ بلند کرتے ہیں اور اِدھر پلنگ پر نیم دراز دادا جان زیر لب جواب دہے رہے ہیں ’زندہ باد‘۔

دادا جان کو یوں ’زندہ باد‘ کہتے دیکھا تو عبداللہ سے رہا نہیں گیا اور پوچھ بیٹھا:

دادا جان! ہم ’قائداعظم زندہ باد‘ کیوں کہتے ہیں؟

عبداللہ کے اس سوال پر دادا مسکراتے ہوئے گویا ہوئے:

محمد علی جناح کو ’قائداعظم‘ اس لیے کہتے ہیں کہ انہوں نے ہندوستان کے مسلمانوں کی رہنمائی ایسے وقت میں کی جب کوئی مرکزی قیادت نہیں تھی۔ قائداعظم نے کانگریس اور انگریز دونوں کے خلاف ایک قانونی جدوجہد کے ذریعے پاکستان کا قیام ممکن بنایا تھا۔

گھر اور گلیاں چھوٹے بڑے جھنڈوں سے سجے تھے—تصویر: اے پی پی
گھر اور گلیاں چھوٹے بڑے جھنڈوں سے سجے تھے—تصویر: اے پی پی

انہیں قائداعظم کیوں کہتے ہیں؟۔۔۔ عبداللہ نے اگلا سوال داغ دیا۔

دادا بولے ابھی تو بتایا کہ محمد علی جناح نے مشکل وقت میں نہ صرف مسلمانوں کو منزل کا راستہ دکھایا بلکہ انہیں کامیابی سے اس منزل تک بھی پہنچایا، اس لیے انہیں قائداعظم کہتے ہیں۔

اب اگر تم یہ پوچھنا چاہ رہے تھے کہ ’قائداعظم‘ کے کیا معنی ہیں تو وہ بھی بتا دیتا ہوں۔ اتنا کہہ کر دادا نے وقفہ لیا اور پلنگ کے پہلو میں پڑی تپائی پر دھرا گلاس اٹھایا، مختصر سا گھونٹ بھرا اور بات آگے بڑھائی:

’قائداعظم‘ کا مطلب ہے سب سے بڑا رہبر اور رہنما۔ ترکیب ’قائداعظم‘ میں شامل دونوں الفاظ عربی الاصل ہیں۔ اس سے پہلے کہ میں لفظ ’قائد‘ کے بارے میں بتاؤں یہ سمجھ لو کہ جسے ہم انگریزی میں گائیڈ (Guide) کہتے ہیں اس کی اصل یہی ’قائد‘ ہے اور معنی ہیں ’کسی بھی راستے یا معاملے میں رہنمائی کرنے والا‘۔

عبداللہ کے لیے یہ سب کچھ خاصا حیران کُن تھا، سُو یک دم بولا تو کیا ہم قائداعظم کو ’گائیڈ اعظم‘ بھی کہہ سکتے ہیں؟

اس معصومانہ سوال پر دادا مسکرا کر رہ گئے، اور اس بات کو نظرانداز کرتے ہوئے بولے:

جتنے بھی عربی الاصل الفاظ ہیں ان کی بنیاد عام طور پر سہ حرفی اور کبھی کبھی چہار حرفی ہوتی ہے، جب کہ ان بنیادی حروف کو جو اکثر بمعنی لفظ بھی ہوتے ہیں ’مادہ‘ کہا جاتا ہے۔ مثلاً کریم، اکرم، اکرام، مکرم اور تکریم کا مادہ ’ک، ر، م‘ ہے جو بصورت ’کرم‘ خود بھی ایک بمعنی لفظ ہے۔ اس سے پہلے کہ ’قائد‘ کی مزید وضاحت ہو ’کرم‘ کی نسبت سے جلیل مانک پوری کا شعر سنو:

تصدق اس کرم کے میں کبھی تنہا نہیں رہتا
کہ جس دن تم نہیں آتے تمہاری یاد آتی ہے

لفظ ’قائد‘ کا مادہ ’ق، و، د‘ ہے۔ اردو کے مقابلے میں ’قائد‘ کے لفظ کا استعمال عربی میں وسیع تر ہے۔ مثلاً اردو میں ’قائد‘ کی جمع ’قائدین‘ ہے جو درست ہے تاہم عربی میں ’قُوَّاد‘ بھی بطور جمع برتا جاتا ہے۔

جہاں تک اس لفظ کے کثیرالاستعمال ہونے کی بات ہے تو جسے ہم پائلٹ یا ہوا باز کہتے ہیں وہ عربی میں قَائِدُ الطَائِرَة پکارا جاتا ہے۔

عربی میں سپہ سالار یا فوجی کمانڈر کو قَائِدُ الجَيْش اور القَائِدُ الاَعْلىٰ کہا جاتا ہے۔ برسبیل تذکرہ بتاتا چلوں کہ اہل عرب نے انگریزی ’کمانڈر‘ کو بصورت ’قُوْمِنْدَان‘ بھی معرب کر لیا ہے۔

دادا اس وقت روانی میں بلکہ جولانی میں تھے اور لسانیات کے جوہر بکھیر رہے تھے۔ انہوں نے گلاس میں بچا بقیہ پانی حلق میں انڈیلا اور بات کو مزید آگے بڑھایا:

اسی ’قائد‘ سے لفظ ’قیادت‘ بھی ہے۔ جسے ہم اردو میں زیرِ قیادت یا زیرِ کمان کہتے ہیں وہ عربی تَحْتَ قِيَادَة اور بِقِيَادَة ہے۔ اسی طرح جسے ہم انگریزی کی رعایت سے ہیڈ کوارٹر کہتے ہیں وہ عربی میں مَرْكَزُ قَائِد الجَيْش اور مَرْكَزْ القِيَادَةِ کہلاتا ہے۔

اتنا کہہ کر دادا بولے اس سے پہلے کہ تم کوئی اور سوال کرو میں تمہیں ’قیادت‘ کی مناسبت سے علی سردار جعفری کا شعر سناتا ہوں تاکہ تمہیں قائداعظم اور ان کے بعد آنے والی قیادت میں فرق سمجھ میں آسکے:

رہبرِ قوم کی ناکارہ قیادت کا فریب
ہم نے آزردگیِ شوق کو منزل جانا

دادا نے شعر مکمل کیا تو عبداللہ جھٹ بولا:

اتنی ساری باتوں میں یہ بات تو آئی نہیں کہ محمد علی جناح کو ’قائداعظم‘ کا لقب کس نے دیا تھا؟

دادا بولے: تمہارے اس سوال کی داد نہ دینا زیادتی ہوگی، اس لیے کہ عام طور پر یہ سمجھ لیا گیا ہے کہ ’قائداعظم‘ جناح صاحب کے نام کا جُز ہے۔ درحقیقت ایسا نہیں ہے۔

قائد اعظم لاہور میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے— تصویر: نیشنل آرکائیوز اسلام آباد
قائد اعظم لاہور میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے— تصویر: نیشنل آرکائیوز اسلام آباد

تاریخی اعتبار سے 1937ء میں تحریک پاکستان کے ایک سرگرم رُکن مولانا مظہر الدین نے دہلی میں منعقد ایک تقریب میں محمد علی جناح کے لیے ’قائداعظم‘ کا لفظ استعمال کیا۔ اس تقریب کے بعد تو مولانا مظہر الدین نے جناح صاحب کے لقب ’قائداعظم‘ کی تشہیر شروع کردی۔

اس واقعے کے ایک سال بعد یعنی 1938ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ پٹنہ میں میاں فیروز الدین احمد نے’قائداعظم زندہ باد’ کا نعرہ لگایا۔ اس کے بعد محمد علی جناح کا مقبول عام لقب ’قائداعظم‘ ہوگیا۔

اب ترکیب ’قائداعظم‘ کے جُز دوم یعنی ’اعظم‘ کے بارے میں جان لو۔ اعظم، عظیم، تعظیم، معظم اور عظام وغیرہ کے سے تمام الفاظ کی اصل یا مادہ ’عظم‘ ہے۔ جب کہ عربی میں ہر چیز کے بڑا ہونے کو مجازاً ’عظم‘ کہا جاتا ہے۔ اب غور کرو تو عظم سے بننے والے تمام الفاظ میں بڑائی تمہیں خود نظر آجائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں