ایم کیو ایم پاکستان، جی ڈی اے آئندہ عام انتخابات میں پیپلزپارٹی کو ٹف ٹائم دینے پر متفق

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2023
ایم کیو ایم پاکستان اور جی ڈی اے نے گزشتہ 2 ماہ کے دوران اب تک نصف درجن سے زائد ملاقاتیں کی ہیں—فوٹو: شکیل عادل/وائٹ اسٹار
ایم کیو ایم پاکستان اور جی ڈی اے نے گزشتہ 2 ماہ کے دوران اب تک نصف درجن سے زائد ملاقاتیں کی ہیں—فوٹو: شکیل عادل/وائٹ اسٹار

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم-پاکستان) اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے پیپلزپارٹی مخالف بیانیے کو آگے بڑھاتے ہوئے آئندہ انتخابات میں اپنے مشترکہ حریف کو ٹف ٹائم دینے کے لیے حال ہی میں تیار کردہ سیاسی حکمت عملی جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ملاقات میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے پیپلز پارٹی پر سندھ میں بدعنوانی، اقربا پروری اور سیاسی تعصب پر مبنی متوازی نظام حکومت متعارف کرانے کا الزام عائد کیا۔

جی ڈی اے رہنماؤں نے گزشتہ روز بہادر آباد میں ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا جہاں دونوں فریقین کی جانب سے یہ تازہ عزم ظاہر کیا گیا۔

ایم کیو ایم رہنماؤں نے یہ اعتماد بھی ظاہر کیا کہ جی ڈی اے کے ساتھ ان کی شراکت داری اگلے عام انتخابات کے بعد سندھ میں مخلوط حکومت کی تشکیل کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

ایم کیو ایم کا خیال ہے کہ اگر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات منعقد ہوں تو پیپلزپارٹی کے خلاف بڑھتی ہوئی ناراضگی صوبے میں بڑی تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے۔

رہنما ایم کیو ایم مصطفیٰ کمال نے جی ڈٰی اے رہنماؤں کے ہمراہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسی لیے نگران حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ اپنے کام میں احتیاط اور ایمانداری سے کام لے اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنائے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے صرف کرپشن اور اقربا پروری میں سبقت حاصل کی ہے لیکن اب سندھ اور پورے پاکستان کے عوام کو مزید بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا، ہم تمام جمہوری فورمز پر لڑیں گے اور آئین کے تحت فراہم کردہ تمام حقوق کے ساتھ مزاحمت کریں گے، ہم جی ڈی اے کی حمایت سے سندھ میں آئندہ حکومت بنانے کی امید رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے درمیان تازہ قربت سندھ اسمبلی کی تحلیل سے چند ہفتے قبل شروع ہوئی، اگست 2023 میں سندھ اسمبلی نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری کی۔

اگرچہ دونوں فریق سندھ اسمبلی میں اپوزیشن بنچوں کا حصہ تھے لیکن دونوں کے درمیان اس وقت قربت بڑھی جب جی ڈی اے نے ایم کیو ایم کی جانب سے جولائی 2023 میں اپنی رکن اسمبلی رعنا انصار کو سندھ اسمبلی میں پہلی خاتون اپوزیشن لیڈر مقرر کرنے کی کوشش کی حمایت کی، قبل ازیں اسپیکر سندھ اسمبلی نے 9 مئی کے پُرتشدد واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ کو اس عہدے سے ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔

بعدازاں دونوں فریقین نے موجودہ نگران سیٹ اپ کے لیے اپوزیشن کی جانب سے اتفاق رائے سے نام تجویز کرنے میں اہم کردار ادا کیا، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے نے گزشتہ 2 ماہ کے دوران اب تک نصف درجن سے زائد ملاقاتیں کی ہیں جن میں بنیادی طور پر مستبقل میں اپنی سیاسی شراکت داری کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اگرچہ دونوں فریقین نے اب تک آئندہ انتخابات کے لیے انتخابی اتحاد جیسی کوئی تجویز نہیں دی لیکن ان کے تعلقات میں بڑھتی ہوئی گرمجوشی ان کی بعد از انتخابات شراکت داری کی جانب اشارہ کررہی ہے۔

جی ڈی اے کے ڈاکٹر صفدر عباسی نے ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے ’مثبت اشاروں‘ کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ دونوں فریقین کے درمیان حالیہ مفاہمت طویل مدتی سیاسی شراکت داری کا باعث بنے گی۔

انہوں نے حال ہی میں تحلیل ہونے والی سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کی رکن اسمبلی رعنا انصار کی بطور اپوزیشن لیڈر تعیناتی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے متفقہ اپوزیشن لیڈر کا عمل کامیابی سے مکمل کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پھر جب نگران سیٹ اپ کے لیے ناموں پر بات ہوئی تو ہم نے مشاورت کی اور اتفاق رائے سے متعدد فیصلے کیے، تو یہ مثبت علامات ہیں جو سیاسی، پختگی، ہم آہنگی اور ایک دوسرے کے لیے افہام و تفہیم اور احترام کو ظاہر کرتی ہیں، یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

انہوں نے ایم کیو ایم سے سندھ کے دیہی علاقوں میں حال ہی میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے حوالے سے مشترکہ سیاسی حکمت عملی اپنانے کا بھی کہا جہاں ڈاکوؤں کے ہاتھوں اقلیتی ہندو برادری کے کچھ افراد کے اغوا پر گزشتہ کئی روز سے احتجاج جاری ہے۔

انہوں نے حالیہ بحران کا ذمہ دار پیپلز پارٹی کی ماضی کی حکومت کو ٹھہرایا جس نے اُن کے بقول دیہی سندھ میں ڈاکوؤں اور تمام مجرمانہ سرگرمیوں کو تحفظ فراہم کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں