پاکستانی کرنسی مزید مضبوط، ڈالر سستا ہوکر 300 سے نیچے آگیا

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2023
کومل منصور کا کہنا تھا کہ ہم روپے کو تقریباً 295 روپے کی سطح کے قریب مستحکم ہوتا دیکھ سکتے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
کومل منصور کا کہنا تھا کہ ہم روپے کو تقریباً 295 روپے کی سطح کے قریب مستحکم ہوتا دیکھ سکتے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

حکومت کے سخت اقدامات کے سبب روپے کی قدر میں اضافے کا رجحان جاری ہے، آج انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید ایک روپے 87 پیسے سستا ہو کر 300 روپے سے نیچے آگیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد وشمار کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 0.42 فیصد مزید بہتری آئی اور ڈالر کئی دنوں بعد 300 کی حد سے نیچے رہا اور 299 روپے 89 پیسے پر بند ہوا۔

ڈالر گزشتہ روز انٹربینک مارکیٹ میں 301 روپے 16 پیسے پر بند ہوا تھا۔

فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق کاروباری ہفتے کے دوسرے روز دوپہر کو انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 2 روپے 16 پیسے کمی کے بعد 299 روپے کا ہوگیا تھا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی 296 روپے میں خریدی جبکہ 299 میں فروخت کی جا رہی ہے۔

ٹریس مارک کی ہیڈ آف اسٹریٹجی کومل منصور نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ دو ہفتوں سے جاری اقدامات کے سبب مارکیٹ 300 روپے سے نیچے آگئی ہے، ہم زبانی طور پر ان اقدامات پر عمل درآمد کے حوالے سے سنتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تاہم مارکیٹ کو نمایاں فائدے کی توقع نہیں ہے اور ہم روپے کو تقریباً 295 روپے کی سطح کے قریب مستحکم ہوتا دیکھ سکتے ہیں، مزید کہا کہ زری پالیسی کمیٹی کا اگلا اجلاس (14 ستمبر) اور انتظامیہ کی نگرانی کی سطح کرنسی کے مستقبل کے حوالے سے اہم کردار ادا کرے گی۔

انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ایکویٹی رضا جعفری نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ بظاہر انتظامی اقدامات کی وجہ سے پاکستانی کرنسی کی قدر میں حالیہ اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر حالیہ کریک ڈاؤن میں نرمی ہوتی ہے یا بڑی ادائیگیاں کی جاتی ہیں تو یقیناً عارضی طور پر کرنسی کی قدر میں اتار چڑھاؤ ہو سکتا ہے لیکن کچھ عرصے تک روپیہ اسی سطح پر مستحکم رہ سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) ممالک سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ آنے سے پاکستانی کرنسی کی قدر بہتر ہوسکتی ہے لیکن اس کی کوئی ٹائم لائن موجود نہیں ہے۔

خیال رہے کہ دو روز قبل (10 ستمبر) نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ اسمگلنگ میں ملوث عناصر اور ذخیرہ اندوزوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، اس میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزائیں دیں گے اور ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلنگ میں ملوث عناصر کی اطلاعات دینے والوں کے لیے انعامات کا اعلان کرنے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کے کاروبار سے متعلق ہنڈی حوالہ کے خلاف بھی ملک گیر مہم جاری ہے اور اب تک 40 سے 50 تک لوگ پکڑے گئے ہیں، اس وجہ سے ملک بری طرح متاثر ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں