اوپن اور انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی مضبوطی کا رجحان جاری، ڈالر مزید سستا

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2023
ظفر پراچا نے بتایا کہ ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری بھی آئے گی، پاکستانیوں کا اعتماد بھی بحال ہوا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
ظفر پراچا نے بتایا کہ ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری بھی آئے گی، پاکستانیوں کا اعتماد بھی بحال ہوا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستانی کرنسی کی قدر میں بہتری کا رجحان جاری ہے، آج بھی انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر مزید سستا ہو گیا۔

فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر ایک روپے 49 پیسے سستا ہو کر 297 روپے 33 پیسے کی سطح پر آگیا، جو گزشتہ روز 0.36 فیصد یا ایک روپے 7 پیسے تنزلی کے بعد 298 روپے 82 پیسے پر بند ہوا تھا۔

اسی طرح اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی ایک روپے مہنگی ہو کر 298 روپے پر آگئی۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے بتایا کہ آج کا دن بھی پاکستانی معیشت کے لیے اچھا ہے، نہ صرف ڈالر بلکہ ہر طرف کریک ڈاؤن چل رہا ہے، جس کی وجہ سے چینی، تیل، آٹا، چاول کی قیمتوں میں کمی آرہی ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں ڈالر مزید نیچے آئے گا، ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ ریاست، آرمی چیف اور حکومت ملک کے حالات ٹھیک کرنے میں سنجیدہ ہیں کیونکہ ہمارے جو حالات پہنچ گئے ہیں، اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے۔

ظفر پراچا نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی پالیسیوں کو بھی ٹھیک کرنا ہے تاکہ چیزیں آٹو (خود بخود) پر چل سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری بھی آئے گی، پاکستانیوں کا اعتماد بھی بحال ہوا ہے۔

خیال رہے کہ 24 اگست کو پہلی بار انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی ٹرپل سنچری مکمل ہو گئی تھی، تاہم گزشتہ روز انٹربینک مارکیٹ میں امریکی کرنسی 0.42 فیصد سستی ہونے کے بعد 300 کی سطح سے نیچے آگئی تھی۔

فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی رسد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایکسچینج کمپنیاں کچھ عرصے سے امریکی ڈالر بینکوں کو فراہم کر رہی ہیں، جس کے سبب انٹربینک مارکیٹ میں اس کی طلب میں کمی ہوئی ہے، لہٰذا ڈالر 299 روپے سے بھی نیچے آگیا۔

انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قیمت کا فرق 1.25 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا، جس کی عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے۔

مقامی کرنسی کی قدر میں حالیہ چند روز کے دوران نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، ماہرین اس کی وجہ ڈالر کے غیر قانونی انخلا کے خلاف کریک ڈاؤن کو قرار دے رہے ہیں، انٹربینک مارکیٹ میں کرنسی ڈیلرز نے بتایا کہ ڈالر کے مزید سستا ہونے کے خوف کے سبب برآمدکنندگان بڑی تعداد میں ڈالر فروخت کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں