ایران: پہلی برسی کے موقع پر مہسا امینی کے گاؤں میں بھاری سیکیورٹی تعینات

16 ستمبر 2023
ایران میں اخلاقی پولیس کے زیر حراست 22 سالہ مہسا امینی چل بسی تھیں—فائل فوٹو : رائٹرز
ایران میں اخلاقی پولیس کے زیر حراست 22 سالہ مہسا امینی چل بسی تھیں—فائل فوٹو : رائٹرز

مہسا امینی کی پہلی برسی کے موقع پر ایرانی سیکیورٹی فورسز کو ان کے آبائی شہر میں تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ بدامنی کو روکا جاسکے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا مشاہدہ سوشل میڈیا پوسٹس اور انسانی حقوق کی تنظمیوں نے کیا۔

واضح رہے کہ 16 ستمبر 2022 کو 22 سالہ مہسا امینی کو اخلاقی پولیس نے ’غیر موزوں لباس‘ کے باعث گرفتار کیا تھا، حراست کے دوران وہ کومہ میں چلی گئی تھیں جہاں وہ انتقال کر گئی تھیں، جس کے سبب ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے بتایا کہ 500 سے زائد افراد، بشمول 71 بچے ہلاک، سیکڑوں زخمی ہوئے جبکہ ہزاروں افراد کو اس بدامنی میں گرفتار کیا گیا، جسے بالآخر سیکیورٹی فورسز نے کچل دیا۔

ایران میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک سماجی کارکن نے رائٹرز کو بتایا کہ ساقیز میں سیکیورٹی فورسز کی بھاری موجودگی ہے، انہوں نے یہ بات مغربی صوبے کردستان میں مہساامینی کی جائے پیدائش کا حوالہ دیتے ہوئے بتائی۔

ایک اور کارکن نے بتایا کہ مظاہرین کے ایک چھوٹے اجتماع نے منتشر ہونے قبل حکومت مخالف نعرے لگائے۔

دونوں کارکنوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مہسا امینی کی برسی کے موقع پر اختلاف رائے پر بڑھتی پابندیوں کے درمیان حکومتی انتقامی کارروائیوں کے خوف کا حوالہ دیا۔

سوشل میڈیا پوسٹس نے کئی شہروں خاص طور پر کردستان کے اندر سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی کا ذکر کیا، تاہم رپورٹس کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

ناروے کے انسانی حقوق کے گروپ ہینگاو نے ایک بیان میں بتایا کہ مغربی ایران کے کئی کرد شہروں نے حالیہ دنوں میں خوف و ہراس کی فضا دیکھی گئی۔

ویب مانیٹر نیٹ بلاکس نے اطلاع دی ہے کہ ’زاہدان میں انٹرنیٹ میں نمایاں رکاوٹ دیکھی گئی، جبکہ مہسا امینی کی موت کی برسی کے موقع پر حکومت مخالف مظاہروں کو نشانہ بنایا گیا۔

برطانیہ نے چار ایرانی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کیں اور امریکا نے کہا کہ وہ 2 درجن سے زیادہ افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے، جو ایران کے مظاہروں کو ’تشدد کے ذریعے سے دبانے‘ سے منسلک ہیں۔

رشتہ داروں نے رائٹرز کو بتایا کہ ایرانی سیکیورٹی فورسز نے مہسا امینی کے چچا صفا عیلی کو 5 ستمبر کو حراست میں لیا تھا، ایران کے روزنامہ اعتماد نے اگست میں رپورٹ کیا تھا کہ مہسا امینی کے خاندان کے وکیل کو بھی ’نظام کے خلاف پروپیگنڈے‘ کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔

تبصرے (0) بند ہیں