’پیٹرولیم مصنوعات کی غیرمعمولی قیمتیں ناقابل برداشت ہیں‘

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2023
پی بی سی کے چیف ایگزیکٹو افسر احسان نے بتایا کہ ایندھن کی عالمی قیمت میں اضافے اور درآمدات پر زیادہ انحصار کے باعث قیمتوں پر نظر ثانی ناگزیر تھی — فوٹو: رائٹرز
پی بی سی کے چیف ایگزیکٹو افسر احسان نے بتایا کہ ایندھن کی عالمی قیمت میں اضافے اور درآمدات پر زیادہ انحصار کے باعث قیمتوں پر نظر ثانی ناگزیر تھی — فوٹو: رائٹرز

تاجر رہنماؤں نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے سے غیر معمولی مہنگائی مزید بڑھے گی، جس کے نتیجے میں عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا اور صنعتوں کے لیے سنجیدہ مسائل جنم لیں گے کیونکہ کاروبار کرنے کی لاگت ناقابل برداشت حد تک بلند ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاجر رہنماؤں نے نگران حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی بڑھتی قیمتوں کے باوجود ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل بہتری کے سبب درآمدی خام تیل کی کم لاگت کے سبب حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنا چاہیے تھیں۔

حکومت نے 16 ستمبر سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بالترتیب 8.5 فیصد 5.6 فیصد بڑھا دی ہیں۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عرفان اقبال شیخ نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ جمعہ کو انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 296.85 روپے پر بند ہوا تھا، جس کی قیمت میں 10 روپے سے زائد کی کمی ہوچکی ہے، جو 5 ستمبر کو بڑھ کر 307.10 پیسے پر پہنچ گیا تھا۔

انہوں نے یاد کیا کہ وفاقی چیمبر نے روسی خام تیل کی درآمد کے حوالے سے مسائل کو حل کرنے کے لیے گزشتہ چند مہینوں میں کئی بار حکام کو آگاہ کیا تھا، جن میں تیل کے کارگو کی ہینڈلنگ، تیل کی ادائیگیوں کو طے کرنے کے لیے ریفائننگ کے عمل اور تجارتی لین دین کے طریقہ کار کے مطابق ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت شامل ہے۔

اس کے باوجود حکام، ایف پی سی سی آئی کی بات سننے میں ناکام رہے اور ملک کے پاس اب تک زیادہ روسی خام تیل ہوتا، جو آج بین الاقوامی منڈیوں کے مقابلے میں 40 فیصد تک سستا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے بنیادی پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنے کو سراہتے ہوئے عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ تجارت اور صنعت ایک رعایتی اور علاقائی طور پر مسابقتی ایکسپورٹ فنانس اسکیم (ای ایف ایس)، لانگ ٹرم فنانسنگ فسیلٹی (ایل ٹی ایف ایف) اور ٹیمپریری اکنامک ری فنانس فسیلٹی (ٹی ای آر ایف) کی تلاش میں ہے تاکہ اقتصادی عدم استحکام، کاروبار کرنے کی لاگت اور اس کی برآمدات میں مسابقتی توازن کو بحال کرنے کیا جاسکے۔

پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) کے چیف ایگزیکٹو افسر احسان ملک نے مختلف نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ایندھن کی عالمی قیمت میں اضافے اور درآمدات پر زیادہ انحصار کے باعث قیمتوں پر نظر ثانی ناگزیر تھی، تاہم حالیہ اضافے کے بعد بھی پاکستان میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 331.38 روپے اور ڈیزل کی 329.18 روپے فی لیٹر قیمت بھارت سے کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اور مالیاتی اکاؤنٹ پر دباؤ کے سبب ہم ایندھن کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمت کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ٹیکس کم کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، اس کے علاوہ ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ وعدے بھی کر رکھے ہیں۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد طارق یوسف نے ایک بیان میں کہا کہ اتنی زیادہ قیمت پر صنعتوں کو چلانا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یہ مسلسل چوتھا اضافہ ہے، جبکہ صرف نگران حکومت کے دور میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 58 روپے سے زائد بڑھائی گئی ہے، جس نے پہلے سے ہی بیمار معیشت کے لیے بہت سے مسائل پیدا کر دیے ہیں کیونکہ بہت سے صنعتی یونٹس نے زیادہ لاگت کی وجہ سے پیداوار میں کافی حد تک کمی کر دی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں