نیب ترامیم کالعدم قرار دیے جانے کے بعد بند کرپشن کیسز بحال

22 ستمبر 2023
نیب پراسیکیوشن نے 80 مقدمات کا ریکارڈ احتساب عدالت اسلام آباد میں جمع کرایا—فائل فوٹو: بشکریہ قومی احتساب بیورو
نیب پراسیکیوشن نے 80 مقدمات کا ریکارڈ احتساب عدالت اسلام آباد میں جمع کرایا—فائل فوٹو: بشکریہ قومی احتساب بیورو

پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے قومی احتساب آرڈیننس میں کی گئی ترامیم کے نتیجے میں بند کیے گئے مقدمات احتساب عدالتوں نے دوبارہ بحال کر دیے جب کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے ان ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے 15 ستمبر کو ان ترامیم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نیب کو 7 روز کے اندر مقدمات بحال کرنے کی ہدایت کی تھی۔

نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمات اسلام آباد، راولپنڈی اور کوئٹہ کی احتساب عدالتوں کو واپس بھیج دیے گئے ہیں۔

نیب پراسیکیوشن نے 80 مقدمات کا ریکارڈ احتساب عدالت اسلام آباد میں جمع کرایا۔

واضح رہے کہ ترمیم شدہ قانون کے تحت نیب کے دائرہ اختیار میں کمی کے باعث احتساب عدالتوں کے 2 ججوں کا تبادلہ کردیا گیا تھا۔

مقامی احتساب عدالت کو بھیجے گئے مقدمات میں پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین کیس، سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے خلاف یونیورسل سروسز فنڈز کیس، قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور پروجیکٹس کیس، سابق چیئرپرسن فرزانہ راجا کے خلاف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیس سمیت دیگر کیسز شامل ہیں۔

سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کے خلاف ریفرنسز، آصف زرداری اور اومنی گروپ کے ڈائریکٹرز کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کیسز بھی بحال ہوگئے ہیں۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں ہدایت کی تھی کہ نیب اور دیگر تمام فورمز فوری طور پر ایسے تمام مقدمات کا ریکارڈ سات روز کے اندر متعلقہ فورمز کو واپس بھیجیں اور ان مقدمات پر قانون کے مطابق اسی مرحلے سے کارروائی کی جائے جہاں انہیں بند کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریری حکم میں کہا کہ نیب ترمیمی سیکشن 3 اور سیکشن 4 سے متعلق کی گئی ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، عوامی عہدے رکھنے والوں کے حوالے سے نیب قانون پر لگائی گئی حد اور 50 کروڑ کی حد ترامیم کو کالعدم کیا جاتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں تاہم آمدن سے زیادہ اثاثہ جات والی ترامیم سرکاری افسران کی حد تک برقرار رہیں گی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم بھی کالعدم قرار دی جاتی ہے اور ترامیم کی روشنی میں احتساب عدالتوں کی جانب سے دے گئے احکامات بھی کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب 7 دن میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں کو بھیجے، اس کے ساتھ تمام تحقیقات اور انکوائریز بھی بحال کی جاتی ہیں اور وہی سے عمل شروع ہوگا جہاں پر اس سے ختم کردیا گیا تھا۔

تحریری فیصلے میں بتایا گیا کہ کرپشن اور بے ایمانی کی تعریف کے حوالے سے کی گئی ترمیم اور پہلی ترمیم کا سیکشن 8 بھی کالعدم قرار دیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں