عالمی بینک کی ’نیشنل کونسل آف منسٹرز‘ کے قیام کی تجویز

اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2023
عالمی بینک نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ ہم آہنگی بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے— فوٹو: رائٹرز
عالمی بینک نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ ہم آہنگی بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے— فوٹو: رائٹرز

عالمی بینک نے اہم وفاقی اور صوبائی نمائندوں پر مشتمل ’نیشنل کونسل آف منسٹرز‘ بنانے کی تجویز دی ہے تاکہ خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے وفاقی اور صوبائی اداروں، پالیسیوں اور احتسابی نظام کی بیک وقت اور مربوط مضبوطی کے خلا کو پُر کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے یہ تجویز ادارہ جاتی کمزوریوں اور ’اختیارات کی نامکمل منتقلی‘ کو ترقی اور گورننس کے کلیدی چیلنجز کے طور پر اجاگر اور ٹیکنوکریٹک حکومت سے بہت کم امیدیں وابستہ کرتے ہوئے دی۔

واشنگٹن میں مقیم ادارے نے پالیسی ایڈوائس میں بتایا کہ ٹیکنوکریٹک مداخلتوں سے پاکستان کے ادارہ جاتی ماحول کو مختصر مدت میں تبدیل کرنے کا امکان نہیں ہے لیکن بگڑتے معاشی حالات، آبادیاتی تبدیلی اور سوشل میڈیا سے مثبت تبدیلی کے لیے کچھ مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔

پالیسی ایڈوائس میں بتایا گیا کہ پاکستان نے 18ویں ترمیم کے ذریعے شروع کی گئی اختیارات کی منتقلی پر مؤثر طریقے سے عملدرآمد نہیں کیا، اور وفاق منتقل کیے جانے والے بہت سے شعبوں میں خدمات انجام دے رہی ہے، جس سے مالی اخراجات میں اضافہ اور احتساب کا عمل دھندلا رہا ہے۔

عالمی بینک نے بتایا کہ لہٰذا موجودہ مالیاتی انتظامات محصولات کی وصولی کے لیے جوابدہی کو کمزور اور ٹیکس انتظامیہ کو پیچیدہ بنا دیتے ہیں، جبکہ کارکردگی کا جائزہ لینا نایاب ہے اور مراعات اچھی آپریشنل کارکردگی کے بجائے قوانین کی پابندی کے مطابق دی جاتی ہیں، اسی طرح ترقیاں قابلیت کے بجائے سنیارٹی اور غیر رسمی نیٹ ورکس کی بنیاد پر کی جاتی ہیں۔

عالمی بینک نے اس طرح کی رکاوٹیں دور کرنے کے لیے حکومت سے کہا ہے کہ وہ ہم آہنگی کو بہتر بنانے کے لیے ’فوری اقدامات‘ کرے۔

اس میں کہا گیا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) یا وفاقی کابینہ کے فیصلے اب صوبوں کو پابند نہیں کرتے، لہٰذا مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اور قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کو قومی پالیسی کو مربوط اور ہم آہنگ بنانے میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔

مزید کہا گیا کہ مشترکہ مفادات کی کونسل کے زیراہتمام کام کرنے والے وفاقی اور صوبائی وزرا پر مشتمل قومی کونسل کو تعلیم، صحت، خوراک کی حفاظت اور زراعت، پانی کی صفائی، اور نقل و حمل سمیت اہم قومی پالیسیوں کے نفاذ کی نگرانی کرنی چاہیے۔

عالمی بینک نے کہا کہ نو منتخب حکومت کو فوری طور پر ڈی سینٹرلائزڈ نظام کے لیے تکنیکی نفاذ کے انتظامات کے بارے میں اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے جس میں اخراجات میں کمی، ٹیکس اور ریونیو اسائنمنٹ کے ساتھ ساتھ فنکشنز اور ٹیکس کی منتقلی شامل ہے۔

مزید کہا کہ ایک مناسب آئینی ادارے (سی سی آئی کی طرح) کو متفقہ وژن کی بنیاد پر وسیع تر دفعات کے ساتھ مشاورتی عمل کے ذریعے عمل درآمد کا منصوبہ تیار کرنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں