نگران وزیراعظم کے خلاف کیس میرٹ پر بند کیا گیا، نیب

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2023
انوار الحق کاکٹر  کے خلاف وزیراعظم بننے سے قبل بطور سینیٹر نیب نے کرپشن کے الزامات پر انکوائری شروع کی—فوٹو / ٹوئٹر
انوار الحق کاکٹر کے خلاف وزیراعظم بننے سے قبل بطور سینیٹر نیب نے کرپشن کے الزامات پر انکوائری شروع کی—فوٹو / ٹوئٹر

قومی احتساب بیورو (نیب) نے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے خلاف انکوائری بند کر دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پیش رفت سے متعلق نیب نے پیر کے روز بتایا۔

لیکن نیب کے سرکاری مؤقف کے برعکس ذرائع نے دعویٰ کیا کہ نگران وزیراعظم کے خلاف کیس کی فائل اب بھی ’چیئرمین نیب کی میز پر موجود‘ ہے جب کہ اہم عہدیداروں کے جانے کے بعد ایگزیکٹو بورڈ نامکمل ہے۔

ان کے وزیراعظم بننے سے قبل بطور سینیٹر ان کے خلاف نیب نے ’وائس آف بلوچستان‘ نامی این جی او کے حوالے سے کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات پر انکوائری شروع کی تھی۔

انکوائری کچھ عرصہ زیر التوا رہی جب کہ نیب بلوچستان نے 2021 میں صوبائی حکومت کو این جی او اور اس کی رجسٹریشن سے متعلق معلومات کے لیے خط لکھا تھا۔

لیکن جب سپریم کورٹ نے گزشتہ حکومت کی جانب سے نیب قانون میں متعارف کرائی گئیں ترامیم کو کالعدم قرار دیا تو نیب سے منسوب میڈیا رپورٹس منظر عام پر آئیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ نگراں وزیراعظم کے خلاف شروع کی گئی انکوائری ’میرٹ پر بند‘ کی گئی۔

یہ رپورٹس ان خدشات کے پیش نظر سامنے آئیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نگراں وزیر اعظم بھی ان سیاستدانوں کی فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں جن کے کرپشن کیسز بحال ہوگئے۔

انوارالحق کاکڑ نے بھی حال ہی میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ ان کے خلاف انکوائری بند کر دی گئی ہے۔

ڈان نے نیب میں ایک تحریری سوالنامہ جمع کرایا جس پر اپنے سرکاری جواب میں محکمہ احتساب نے وزیراعظم کے دعوے کی تائید کی۔

اپنے جواب میں نیب نے کہا کہ ادارہ تمام کیسز کو میرٹ پر دیکھتا ہے اور بغیر کسی خوف اور فیور کے احتساب کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔

نیب ذرائع نے بتایا کہ کیس کو بند کرنے کے لیے نیب ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری درکار تھی۔

لیکن ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پراسیکیوٹر جنرل اور ڈپٹی چیئرمین کے استعفوں کے بعد ایگزیکٹو بورڈ کا کوئی اجلاس نہیں ہوا، تاہم نیب کے سرکاری جواب میں اصرار کیا گیا کہ کیس بند کرنے کی منظوری دو اہم عہدیداروں کے استعفوں سے قبل دی گئی تھی۔

عدالت عظمیٰ کے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے جاری فیصلے نے 50 کروڑ روپے مالیت سے کم کے وائٹ کالر کرائم کے کیسز کو بحال کر دیا تھا۔

گزشتہ حکومت کی جانب سے کی گئیں نیب قانون میں ترامیم کے تحت مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماؤں اور بیوروکریٹس کے خلاف ایسے مقدمات بند کر دیے گئے تھے۔

فیصلے کے نتیجے میں سابق صدر آصف علی زرداری کے علاوہ سات سابق وزرائے اعظم نواز شریف، عمران خان، شہباز شریف، یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی اور شوکت عزیز کے خلاف مقدمات بحال ہوگئے۔

دیگر جن اہم شخصیات کے مقدمات دوبارہ کھولے گئے ان میں سابق وزرا خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، رانا ثنا اللہ، میاں جاوید لطیف، اکرم درانی، سلیم مانڈوی والا، شوکت ترین، پرویز خٹک، عامر محمود کیانی، خسرو بختیار، فریال تالپور کے علاوہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں