ایس ای سی پی نے منی لانڈرنگ کی روک تھام سے متعلق قوانین میں ترامیم متعارف کرادیں

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2023
ترامیم، ریگولیٹری فریم ورک کو عالمی  پریکٹسز سے ہم آہنگ کرنے کے لیے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان  کے عزم کی عکاس ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی
ترامیم، ریگولیٹری فریم ورک کو عالمی پریکٹسز سے ہم آہنگ کرنے کے لیے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے عزم کی عکاس ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے انسداد منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹر فنانسنگ آف ٹیررازم (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) ریگولیشنز 2020 میں ترامیم متعارف کرا دیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نوٹیفائڈ شدہ ترامیم کا مقصد مالیاتی نظام کی سالمیت کو یقینی بناتے ہوئے مالیاتی جرائم سے مؤثر طریقے سے نمٹنا، منی لانڈرنگ پر قابو پانا اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے ضوابط کے دائرہ کار کو بڑھانا ہے۔

یہ ترامیم نیشنل رسک اسیسمنٹ 2023 کا نتیجہ ہیں جس میں ایس ای سی پی نے اپنے ریگولیٹری فریم ورک کا ایف اے ٹی ایف اسسمنٹ میتھڈولوجی میں اے ایم ایل/سی ایف ٹی کی تکنیکی طور پر تعمیل کا اندازہ لگانے کے لیے استعمال کیے گئے معیار کے مطابق جائزہ لیا۔

اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد متعارف کرائی گئی ترامیم ملک کے ریگولیٹری فریم ورک کو بڑھانے اور اسے عالمی سطح پر رائج بہترین پریکٹسز سے ہم آہنگ کرنے کے لیے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے عزم کی عکاس ہیں۔

ترامیم بنیادی طور پر ریگولیٹری فریم ورک کو وسعت دینے سے متعلق ہیں جن کا مقصد خاص طور پر ذہنی طور پر متاثرہ افراد کے بینک اکاؤنٹ کھولنے سے متعلق کسٹمر ڈیو ڈیلیجنس (سی ڈی ڈی) تقاضوں کی تکمیل ہے۔

نظرثانی شدہ ضوابط کے تحت تین سال تک غیر فعال رہنے والے اکاؤنٹ کو غیر فعال قرار دیا جائے گا جب کہ اس سے قبل یہ مدت پانچ سال تھی۔

اس کے علاوہ اپ ڈیٹ کردہ قوانین میں سی ڈی ڈی کے لیے فریق ثالث پر انحصار کے حوالے سے رہنما اصول شامل ہیں، اس میں ریگولیٹڈ اداروں اور ان کے ذیلی اداروں کی غیر ملکی شاخوں پر لاگو ہونے والے مخصوص ضابطے بھی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں