’نواز شریف کو اب بھی دل کے عارضے کے مسائل‘، صحت سے متعلق میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2023
برطانیہ کے رائل برومپٹن ہسپتال نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ جاری کی — فائل فوٹو: ایکس
برطانیہ کے رائل برومپٹن ہسپتال نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ جاری کی — فائل فوٹو: ایکس

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی صحت سے متعلق میڈیکل رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرادی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم کو اب بھی دل کے عارضے کے مسائل ہیں۔

تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف چار سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد رواں ماہ کے آخر میں پاکستان واپس آنے کا اعلان کرچکے ہیں۔

برطانیہ کے رائل برومپٹن ہسپتال نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ جاری کی جسے کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ پروفیسر کار لوڈی ماریو نے تیار کیا ہے۔

وکیل امجد پرویز نے لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو اب بھی دل کے عارضے کے مسائل ہیں، نواز شریف کو کورونا اور انجائنا کے باعث پاکستان آنے سے روک دیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو اب بھی فالو اپ چیک اپ کی ضرورت ہے۔

نواز شریف کو دی جانے والی ادویات بھی لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کا حصہ ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کا ماضی کی بائی پاس سرجری اور اینجیو پلاسٹی کے سبب مسلسل چیک اپ کیا گیا، نواز شریف کی پہلے اینٹی انجائنل تھراپی کی بہتری کے لیے علاج کیا گیا۔

اس میں بتایا گیا ہے کہ مرض کی علامتیں بڑھیں تو نواز شریف کی دوبارہ اینجیو پلاسٹی کا فیصلہ کیا گیا، ان کی اینجیو پلاسٹی نومبر 2022 میں کی گئی۔

نواز شریف 2019 میں طبی بنیادوں پر اپنی سات سالہ سزا کے درمیان لندن روانہ ہو گئے تھے، لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم کو ابتدائی طور پر چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی، اس مدت میں میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر توسیع کی گنجائش بھی موجود تھی۔

ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں سفارت خانے کی جانب سے نوٹرائزڈ میڈیکل رپورٹس متواتر فراہم کرنے کا حلف نامہ جمع کرایا تھا۔

تاہم نواز شریف کبھی وطن واپس نہیں آئے جنہیں بعد ازاں کرپشن کے مختلف مقدمات میں اشتہاری قرار دے دیا گیا۔

سابق وزیر اعظم کی میڈیکل رپورٹ جمع کرائے جانے سے متعلق پیشرفت ان کی وطن واپسی کی منصوبہ بندی کا حصہ معلوم ہوتی ہے جس کے بارے میں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ان کے بڑے بھائی 21 اکتوبر کو ملک آرہے ہیں۔

قائد مسلم لیگ (ن) کے مقدمات کے حوالے سے پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ حفاظتی ضمانت حاصل کریں گے اور پھر اپنے اعزاز میں دیے گئے استقبالیے میں شرکت کے بعد عدالتوں کے سامنے سرینڈر کردیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں