افغانستان میں جنگ ختم ہوگئی، خدشات برقرار ہیں، جلیل عباس جیلانی

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2023
وزیر خارجہ نے یہ بات آذربائیجان کے ثقافتی دارالحکومت شوشا میں منعقدہ 27ویں ای سی او کونسل آف وزرا کے اجلاس کے موقع پر کہی—فوٹو:اے پی پی
وزیر خارجہ نے یہ بات آذربائیجان کے ثقافتی دارالحکومت شوشا میں منعقدہ 27ویں ای سی او کونسل آف وزرا کے اجلاس کے موقع پر کہی—فوٹو:اے پی پی

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ کئی دہائیوں کے تنازعات اور عدم استحکام کے بعد افغانستان ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے، جہاں اب جنگ نہیں ہے، ملک کی سیکیورٹی صورتحال بہتر ہوگئی ہے لیکن خواتین کے حقوق اور دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے درپش سنگین خطرات سے نمٹنے کے حوالے سے خدشات سے متعلق خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آذربائیجان کے ثقافتی دارالحکومت شوشا میں منعقدہ 27ویں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے کونسل آف وزرا کے اجلاس کے موقع پر جاری ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں ترقی کا راستہ عبوری افغان حکومت کے ساتھ تعمیری روابط برقرار رکھنے میں ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ افغانستان کے دوست، پڑوسی اور ای سی او کا رکن ہونے کی حیثیت سے ہمارا اس مقصد کے لیے ایک اہم کردار ہے، جسے ادا کرنا ہے۔

نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں افغانستان میں اقتصادی بحالی اور ترقی کے حصول کے لیے رابطے کا فائدہ اٹھانا چاہئے، جو پائیدار امن، استحکام اور خوشحالی کی کلید ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ای سی او فورم کو بہت اہمیت دیتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خطے کی جغرافیائی سیاسی اہمیت بہت زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کاسا 1000، ٹرانس افغان ریلویز، تاپی اور دیگر کنیکٹیویٹی پروجیکٹس محض اقتصادی منصوبے نہیں بلکہ یہ ہمارے مشترکہ مستقبل میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری بھی ہیں، ہمیں علاقائی روابط کے لیے مشترکہ وژن وضع کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پُرامن، خوشحال اور باہم منسلک افغانستان کے مشترکہ نظریات کے لیے ای سی او کے دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔

ان کا کہا تھا ہم نے ای سی او پلیٹ فارم سے اپنی اجتماعی اور مربوط کوششوں خاص طور پر ٹرانزٹ اور ٹرانسپورٹ کنکٹیویٹی کے شعبے میں ایک طویل سفر طے کیا ہے تاہم ہمارے خطے کے اندر اور باہر کے چیلنجوں نے ای سی او کو اس کے ابتدائی مقاصد کے مطابق ایک مربوط علاقائی اقتصادی تنظیم بنانے کی جانب پیش رفت میں رکاوٹ ڈالی ہے، تنظیم کو مزید مؤثر اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے اصلاح کی مخلصانہ کوشش لازمی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ای سی او کے بنیادی مقاصد کے تحفظ اور فروغ سمیت باہم جڑی اور اچھی طرح سے مربوط تنظیم کے طور پر اپنے وژن کو برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہے۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمیں اقتصادی تعاون تنظیم پر مکمل اعتماد ہے اور ہم اس خطے کے عوام کی اجتماعی ترقی اور خوشحالی کے وژن کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو امن، ترقی، ہم آہنگی اور ثقافتی اور تہذیبی تنوع کے احترام کی ضرورت ہے، ہمیں جنگوں اور غیر قانونی قبضوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، دنیا اور عوام میں تنازعات اور تقسیم کو ہوا دینے کے بجائے بات چیت اور سفارت کاری کو فروغ دینے میں مدد کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں