پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے پاکستان کے ساتھ مل کر پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو مزید فروغ دینے کے لیے اپنے ملک کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چینی سفیر نے اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار میں کہا کہ ہم آئندہ 10 برسوں کے دوران منصوبوں کو مزید فروغ دینے کے لیے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے اپنے پاکستانی ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ اور پاکستانی رہنماؤں کے درمیان سلامتی و ترقی کے شعبوں میں اعلیٰ معیار، پائیدار اور بہتر تعاون کے معاہدوں پر ہم باہمی اتفاق رائے سے عمل درآمد کر سکتے ہیں۔

چینی سفیر سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور چین مشترکہ طور پر سی پیک راہداری کو محبت اور امن کی راہداری میں تبدیل کر سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ صنعت، زراعت، کان کنی، سائنس و ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے شعبوں میں باہمی تعاون کو وسعت دی جا سکتی ہے، اس طرح سی پیک میں نئے باب کا اضافہ ہو سکتا ہے جو چین اور پاکستان کے عوام کو مزید قریب لائے گا۔

’سی پیک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے‘

اسی طرح، ’سی پیک اینڈ مائی لائف‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کے لیے چین کے دورہ پر روانہ ہو رہے ہیں، پاکستان اور چین کی اعلیٰ قیادت کے درمیان چین میں ہونے والے روابط سے دوطرفہ تعلقات کو مزید نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ سی پیک نے لوگوں کی زندگیوں پر انمٹ مثبت اثرات مرتب کیے ہیں، لاہور میں اورنج ٹرین، سندھ میں تھر کول اور بلوچستان میں گوادر جیسے سی پیک منصوبوں سے عوام کو بے پناہ فائدہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سرمایہ کاروں کو ون ونڈو سہولیات فراہم کرنے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل قائم کی ہے۔

نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، پاکستان کان کنی، زراعت، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھانے کا خواہاں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روڈ، ریل اور فضائی ٹرانسپورٹیشن کے بہتر نظام کے ذریعے جغرافیائی روابط بڑھنے سے لوگوں سے لوگوں تک روابط اور ثقافتی تعلقات کو فروغ ملے گا جب کہ کاروبار کے زیادہ حجم کے نتیجے میں ہم آہنگی اور پائیدار ترقی ممکن ہو سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک، گلوبلائزڈ دنیا میں اقتصادی ترقی کی جانب سفر ہے، یہ ’آئیڈیل امن اور ترقی سب کے لیے‘ کے ماڈل پر مبنی ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ سائرس قاضی نے کہا کہ چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری، چینی صدر کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو (بی آر آئی) کے فلیگ شپ منصوبے کے طور پر پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو ہمارے بہترین سیاسی تعلقات کے برابر لانے کے لیے دونوں ممالک کی مربوط کوششوں کا نتیجہ ہے۔

چین کے ساتھ ہمالیہ سے بلند دوستی کو مزید بلندیوں تک لے جانے کے ساتھ ساتھ پورے خطے کے لئے اقتصادی انضمام کے مواقع کو بڑھا رہا ہے۔ سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ سنکیانگ میں پاک ۔ چین سرحد سے لے کر کراچی اور گوادر کی گہرے سمندری بندرگاہوں تک گزشتہ دس سالوں میں پاکستان کا معاشی منظرنامہ تبدیل ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کی بدولت ہمارا بنیادی ڈھانچہ اپ گریڈ ہوا، سی پیک نے ہمارے معاشرے کے پسماندہ اور دور دراز طبقات کی تیز رفتار اقتصادی ترقی کو یقینی بنایا ہے۔

انہوں نے سیمینار کے شرکا کو بتایا کہ پاکستان اور چین نے سماجی و اقتصادی ترقی پر خصوصی مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا ہے جو روزگار پیدا کرنے، غربت کے خاتمے، دیہی اور پسماندہ علاقوں کی بحالی کے لیے بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین دونوں کا اہم ہدف گوادر کو تجارت اور روابط کے علاقائی مرکز کے طور پر ترقی دینا اور اسے وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کی منڈیوں سے جوڑنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں