اسرائیلی جارحیت پر جذبات کی تقسیم سے میڈیا متاثر، امریکی ٹی وی کے 3 مسلمان اینکر معطل

اپ ڈیٹ 16 اکتوبر 2023
امریکی نیوز نیٹ ورک نے ان صحافیوں کو معطل کرنے کے کسی ارادے کی تردید کی ہے— فائل فوٹو: ایکس
امریکی نیوز نیٹ ورک نے ان صحافیوں کو معطل کرنے کے کسی ارادے کی تردید کی ہے— فائل فوٹو: ایکس

غزہ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت نے دنیا بھر کی صحافتی برادری کو منقسم کر دیا ہے لیکن امریکی میڈیا میں یہ تقسیم زیادہ واضح نظر آرہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسی حوالے سے ایک غیر معمولی پیش رفت نے میڈیا انڈسٹری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، امریکی نیوز نیٹ ورک ’ایم ایس این بی سی‘ سے وابستہ مسلمان اینکر مہدی حسن کو ان کے 2 مسلمان ساتھیوں ایمن محی الدین اور علی ویلشی کے ہمراہ معطل کر دیا گیا۔

امریکی نیوز نیٹ ورک نے ان صحافیوں کو معطل کرنے کے کسی ارادے کی تردید کی ہے، تاہم ’عرب نیوز‘ نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے امریکی نیوز نیٹ ورک کے اس فیصلے سے واقف 2 ذرائع سے بات کی ہے، جنہوں نے ان صحافیوں کی معطلی کی تصدیق کی ہے۔

ایک ذرائع نے کہا کہ اس بارے میں بہت زیادہ بےیقینی ہے کہ اس کے بعد آگے کیا ہوگا لیکن صورتحال اسی طرح ہے جو 9/11 کے بعد تھی کہ آپ یا تو ہمارے ساتھ ہیں یا ہمارے خلاف ہیں۔

علی ویلشی دوسرے شوز میں فیلڈ سے رپورٹنگ جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن وہ اب اس پروگرام کی میزبانی نہیں کر رہے جو وہ پہلے کرتے تھے۔

دریں اثنا مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے وزیر مواصلات نے یہ کہہ کر کھلبلی مچا دی کہ قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مقامی بیورو کو بند کر دینا چاہیے۔

’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیلی وزیر مواصلات نے قطری نیوز اسٹیشن پر حماس کے حق میں اکسانے اور اسرائیلی فوجیوں کو بے جا خطرے سے دوچار کرنے کا الزام عائد کیا۔

اس پیش رفت کے حوالے سے الجزیرہ یا قطری حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

علاوہ ازیں ’رائٹرز‘ نے اسرائیلی فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ لبنان کی سرحد پر اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں مارے جانے والے ایجنسی کے ویڈیو صحافی عصام عبد اللہ کی موت کی مکمل، فوری اور شفاف تحقیقات کرے۔

2 روز قبل ہفتے کو جاری ایک بیان میں میں کہا گیا کہ صحافیوں کے لیے یہ انتہائی اہم ہے کہ وہ آزادانہ اور محفوظ طریقے سے رپورٹنگ کر سکیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں