پاکستان کو غیر ملکی فنانسنگ کی مد میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں 58 فیصد زیادہ رقم موصول ہوئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) نے فارن اکنامک اسسٹنس (ایف ای اے) کی ماہانہ رپورٹ میں بتایا کہ 17 ارب 60 کروڑ ڈالرز کے سالانہ ہدف کے مقابلے میں جولائی تا ستمبر کے دوران 3 ارب 52 کروڑ ڈالر کی بیرونی معاشی معاونت موصول ہوئی، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 2 ارب 23 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 58 فیصد اضافہ ہے، ایف ای اے کی مد میں ستمبر میں 32 کروڑ 10 لاکھ ڈالر آئے، جو اگست میں 31 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیے گئے تھے۔

پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ہونے والے قلیل مدتی معاہدے کے فوراً بعد پہلی سہ ماہی کی بڑی فنانسنگ جولائی میں 2 ارب 89 کروڑ ڈالر کی رہی۔

یہ رقم جولائی میں آئی ایم ایف کی جانب سے اسٹیڈ بائے معاہدے کے تحت جاری کیے گئے 1.2 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارت کے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں جمع ایک ارب ڈالرز کے علاوہ ہیں۔

ایف ای اے کی مد میں 2 ارب ڈالر کی بڑی رقم سعودی عرب کی جانب سے بطور ٹائم ڈپازٹ موصول ہوئی، جبکہ پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کا 50 کروڑ 80 لاکھ ڈالر قرضے کا معاہدہ چائنا نیشنل ایرو ٹیکنالوجی امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کارپوریشن (سی اے ٹی آئی سی) کے ساتھ ہوا۔

دیگر رقوم کی آمد میں کثیرالجہتی اداروں سے 49 کروڑ 4 لاکھ ڈالر، دو طرفہ قرض دہندگان سے 32 کروڑ 40 لاکھ ڈالر شامل ہیں، اسی طرح نیا پاکستان سرٹیفکیٹس کی مد میں اوورسیز پاکستانیوں نے 20 کروڑ 45 لاکھ ڈالر بھیجے۔

حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں تقریباً 17 ارب 62 کروڑ ڈالر کی غیر ملکی امداد کا تخمینہ لگایا ہے، جس میں 17 ارب 38 کروڑ ڈالر کے قرضے اور 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی گرانٹ شامل ہے، سال کی پہلی سہ ماہی میں کل قرض 3.49 ارب ڈالرز جبکہ امداد 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر موصول ہوئی۔

اقتصادی امور ڈویژن نے بتایا کہ 3.5 ارب ڈالر میں سے 2.65 ارب ڈالر بجٹ سپورٹ اور تقریباً 87 کروڑ 40 لاکھ ڈالر پروجیکٹ معاونت کے طور پر ملے۔

گزشتہ مالی سال 2023 کے دوران حکومت نے غیر ملکی معاشی معاونت میں 22.8 ارب ڈالر حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا تھا، لیکن ہدف سے تقریباً 46 فیصد کم (10.8 ارب ڈالر) رقم آئی، جس کی وجہ آئی ایم ایف معاہدہ معطل ہونا تھا، جس کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

گزشتہ سال کی تیسری سہ ماہی میں اقتصادی امور ڈویژن کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس کے نتیجے میں ملک کا کُل بیرونی قرضہ 31 مارچ تک معمولی کمی کے بعد 85 ارب 20 کروڑ ڈالر رہ گیا تھا، جو 31 دسمبر 2022 تک 86 ارب 56 ارب ڈالر تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں