ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں مسلسل تیسرے مہینے کمی

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2023
ستمبر میں ٹیکسٹائل اور کپڑے کی برآمدات 10.88 فیصد تنزلی کے بعد ایک ارب 36 کروڑ ڈالر رہ گئی — فائل فوٹو: اے پی پی
ستمبر میں ٹیکسٹائل اور کپڑے کی برآمدات 10.88 فیصد تنزلی کے بعد ایک ارب 36 کروڑ ڈالر رہ گئی — فائل فوٹو: اے پی پی

ٹیکسٹائل اور کپڑے کی برآمدات میں مسلسل تیسرے مہینے کمی ریکارڈ کی گئی، جس کی وجہ پیداواری لاگت میں اضافہ اور نقدیت کے مسائل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران ٹیکسٹائل اور کپڑے کی برآمدات 9.95 فیصد گھٹ کر 4 ارب 12 کروڑ ڈالر رہ گئیں، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 4 ارب 58 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں۔

ستمبر میں ٹیکسٹائل اور کپڑے کی برآمدات 10.88 فیصد تنزلی کے بعد ایک ارب 36 کروڑ ڈالر رہ گئی، جو گزشتہ برس اسی مہینے ایک ارب 52 کروڑ ڈالر تھیں۔

نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز نے گزشتہ برس اعلان کیا تھا کہ حکومت جلد ہی ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کو توانائی کی علاقائی مسابقتی قیمتیں فراہم کرے گی اور زیر التوا ٹیکس ریفنڈز ادا کرکے نقدیت کے مسائل کو حل کرے گی، تاہم اس فیصلے پر اب تک عملدرآمد نہیں ہوسکا۔

ٹیکسٹائل اور کپڑے کی برآمدات مالی سال 2023 میں 14.63 فیصد گھٹ کر 16 ارب 50 کروڑ ڈالر رہ گئی تھیں، جبکہ اشیا کی کُل برآمدات 12.71 فیصد تنزلی سے 27 ارب 54 کروڑ ڈالر رہ گئی تھی، جو اس سے گزشتہ قبل 31 ارب 78 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں۔

پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ جولائی تا ستمبر کے دوران تیار ملبوسات کی برآمدات بالحاظ قدر 11.21 فیصد سکڑیں تاہم مقدار کے حساب سے 8.24 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ نٹ ویئر کی برآمدات مالیت کے حساب سے 15.83 فیصد کم ہوئیں تاہم مقدار میں 34.14 فیصد کا اضافہ ہوا، اسی طرح بیڈویئر کی برآمدات بالحاظ قدر 10.02 فیصد منفی اور بالحاظ مقدار 1.39 فیصد بڑھی۔

تاہم تولیے کی برآمدات میں بالحاظ قدر 2.89 فیصد کا معمولی اور بالحاظ مقدار 116.24 فیصد کا اضافہ ہوا، جبکہ سوتی کپڑے کی مالیت کے حساب سے برآمدات میں 18.15 فیصد اور بالحاظ مقدار 12.14 فیصد کمی ہوئی۔

زیر جائزہ مدت کے دوران خام روئی اور یارن کی برآمدات میں بالترتیب 12 فیصد اور 33.5 فیصد کا اضافہ ہوا۔

تیار شدہ مصنوعات کی برآمدات (بغیر تولیہ) میں 5.40 فیصد کی تنزلی دیکھی گئی، اسی طرح جولائی تا اگست 2023 کے دوران خیمے، کینوس اور ترپال کی برآمدات جولائی تا ستمبر کے دوران سالانہ بنیادوں پر 8.24 فیصد بڑھی۔

جولائی تا ستمبر کے دوران ٹیکسٹائل مشینری کی درآمدات 75.38 فیصد گھٹ گئیں، جو اس بات کا عندیہ ہے کہ منصوبوں کو جدید بنانا یا توسیع کرنا ترجیح نہیں ہے۔

مزید براں، خام کپاس کی درآمدات بھی رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران سالانہ بنیادوں پر 68.73 فیصد کم ہو گئی۔

مالی سال 2024 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملک کی مجموعی برآمدات 3.63 فیصد تنزلی کے بعد 6 ارب 91 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئی ہے، جو گزشتہ برس 7 ارب 17 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں۔

تیل، اشیائے خورونوش کی درآمدات میں کمی

پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق تیل اور کھانے پینے کی اشیا کی درآمدات جولائی تا ستمبر کے دوران 29.41 فیصد کم ہو کر 5 ارب 35 کروڑ ڈالر رہ گئی، جو ایک سال قبل 7 ارب 58 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی۔

زیر جائزہ مدت کے دوران درآمدات دونوں بالحاظ مقدار اور قدر میں نمایاں کمی دیکھی گئی، جس کی وجہ اقتصادی سست روی اور صارفین کی قوت خرید میں زبردست گراوٹ رہی۔

تیل کا درآمدی بل مالی سال 2024 کی پہلی سہ ماہی کے دوران 28.03 فیصد کمی کے بعد 3 ارب 50 کروڑ ڈالر پر آگیا، یہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 4 ارب 86 کروڑ ڈالر تھا۔

اگر اس کا موازنہ پاکستانی کرنسی میں کیا جائے تو یہ گزشتہ برس کے 10.8 کھرب کے مقابلے میں محض 5.86 فیصد کمی کے بعد 10.2 کھرب رہی، جس کی وجہ روپے کی بڑی بے قدری رہی۔

نتیجتاً گزشتہ برس کے مقابلے میں مالی سال 2024 کے ابتدائی تین ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی برآمدات میں 82.82 فیصد کمی ہوئی۔

پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا ستمبر کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں بالحاظ مالیت 36.55 فیصد اور مقدار کے حساب سے 26.03 فیصد کمی ہوئی، خام تیل کی درآمد میں مقدار کے حساب سے 18.36 فیصد اور بالحاظ مالیت 30.10 فیصد کمی واقع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں