وزیر کی ملاقاتوں سے ’مفاہمتی مذاکرات‘ کی جانب بڑھنے کا اشارہ

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2023
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہماری کابینہ کا ایسا کوئی ایجنڈا نہیں ہے، ہم نے اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا — فوٹو: مرتضیٰ سولنگی ایکس
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہماری کابینہ کا ایسا کوئی ایجنڈا نہیں ہے، ہم نے اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا — فوٹو: مرتضیٰ سولنگی ایکس

ان قیاس آرائیوں کے درمیان کہ نگران حکومت تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مفاہمتی مذاکرات شروع کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے، نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ یہ ملاقاتیں ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب اس سے ایک روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے بھی مرتضیٰ سولنگی سے ملاقات کی تھی اور یہ انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان گرینڈ نیشنل ری کنسیلی ایشن ڈائیلاگ کا آئیڈیا وزیر اطلاعات کو پیش کیا۔

شفقت محمود نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ ان کے خیال کی مرتضیٰ سولنگی نے بھی تائید کی۔

شفقت محمود کا حوالہ دے کر رپورٹ کیا گیا کہ آئندہ انتخابات سے قبل صحیح سمت میں آگے بڑھنے کے لیے یہ مکالمہ بہت ضروری ہے، ہم مل کر بیٹھیں اور آئندہ 10 سال کا ہدف طے کریں، مرتضیٰ سولنگی نے اس تجویز سے اتفاق کیا ہے۔

تاہم ڈان کی جانب سے رابطہ کرنے پر مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ان کی کابینہ کے پاس گرینڈ قومی مفاہمتی مذاکرات کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے، انہوں نے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات سے متعلق پی ٹی آئی رہنما کی بات کی تردید نہیں کی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہماری کابینہ کا ایسا کوئی ایجنڈا نہیں ہے، ہم نے اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ انہوں نے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بطور وفاقی وزیر نہیں بلکہ پرانے دوست ہونے کی حیثیت سے ملاقاتیں کیں، انہوں نے کہا کہ تمام ہی سیاسی جماعتوں میں ہمارے دیرینہ دوست موجود ہیں۔

شفقت محمود کے ساتھ ہونے والی اپنی ملاقات کے بارے میں نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ شفقت محمود آزاد آدمی ہیں، وہ کوئی بھی بات کر سکتے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ شفقت محمود کی باتوں کی تردید کریں گے تو وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں ان باتوں سے متعلق کیوں تردید کروں جو شفقت محمود نے میری جانب سے کہے جانے کا دعویٰ کیا، جیسا کہ میں نے کہا وہ آزاد آدمی ہیں، وہ جو چاہیں کہہ سکتے ہیں۔

وزارت اطلاعات کے میڈیا ونگ کے مطابق مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ نگران حکومت کی بنیادی ذمہ داری انتخابات کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا اور انتخابی عمل کی نگرانی کرنا ہے۔

سرکاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ وزیر اطلاعات نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما مصدق ملک اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید اخونزادہ چٹان سے الگ الگ ملاقاتوں کے دوران باہمی دلچسپی کے امور سمیت آئندہ عام انتخابات پر تبادلہ خیال کیا، مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ پرامن انتقال اقتدار نگران حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے دونوں جماعتوں کے قائدین کو یقین دلایا کہ نگران مکمل طور پر حکومت صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ ماحول میں انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائے گی۔

منگل کے روز مرتضیٰ سولنگی نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات کی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

بعض سیاسی حلقے سمجھتے ہیں کہ آئندہ سال جنوری میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد قومی حکومت جیسا سیٹ اپ وجود میں آئے گا جس میں مین اسٹریم کی تمام سیاسی جماعتوں کو نمائندگی حاصل ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں