شاداب خان کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں، مکی آرتھر

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2023
قومی ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر بنگلورو میں پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
قومی ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر بنگلورو میں پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

قومی ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر نے ہم ابھی اس پوزیشن میں نہیں کہ شاداب خان کے حوالے سے کوئی فیصلہ کر سکیں، کنکشن ایک سنجیدہ نوعیت کی انجری ہے اور کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل 100فیصد مطمئن ہونا چاہتے ہیں۔

پاکستان کی ٹیم کل ورلڈ کپ میں اپنے آٹھویں لیگ میچ میں کل بنگلورو میں نیوزی لینڈ کے مدمقابل ہو گی اور اسے سیمی فائنل تک رسائی کی امیدوں کے دیے روشن رکھنے کے لیے کل کے میچ میں لازمی فتح درکار ہے۔

بنگلورو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مکی آرتھر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کے پہلی مرتبہ ان مقامات پر کھیلنے کو ناکامیوں کے عذر کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا، کھلاڑی ٹی وی پر انڈین پریمیئر لیگ کے ساتھ ساتھ بھارت کے ٹیسٹ میچز بھی دیکھتے رہے ہیں، کھلاڑیوں نے ان کنڈیشنز کے مطابق خود کو ڈھال لیا ہے اور وہ ان کنڈیشنز کے عادی ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر میچ میں جیت کی سوچ کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں، میرا خیال ہے کہ ہم اب تک اپنی پوری صلاحیت کے مطابق یہ ٹورنامنٹ نہیں کھیلے، مجھے لگتا ہے کہ بنگلہ دیش کا میچ وہ پہلا میچ تھا جس میں ہم نے ایک مکمل کھیل پیش کیا، ہم نے اچھی بیٹنگ کی، بہترین باؤلنگ کی اور شاندار فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا۔

مکی آرتھر نے کہا کہ بقیہ تمام میچوں میں ہم نے ایک یا دو شعبوں میں اچھا کھیل پیش کیا لیکن بقیہ شعبوں میں ناکام رہے، ہماری کارکردگی بہتر ہو رہی ہے اور ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کا رویہ اور ٹریننگ بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ نکھرتی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شاداب خان کے میڈیکل پروٹوکول کے تحت آج ابتدائی ٹیسٹ ہوئے جو ٹھیک رہے لیکن ہم ابھی اس پوزیشن میں نہیں کہ ان کے حوالے سے کوئی فیصلہ کر سکیں۔

’ورلڈ کپ کے دوران ایسا لگ رہا ہے ہم دوبارہ کووڈ کے دنوں میں واپس چلے گئے ہیں‘

انہوں نے کہا کہ کنکشن ایک سنجیدہ نوعیت کی انجری ہے اور کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل 100فیصد مطمئن ہونا چاہتے ہیں، ابھی ان کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

یاد رہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں فیلڈنگ کے دوران شاداب خان سر کی انجری کا شکار ہو کر میدان سے باہر چلے گئے تھے اور ان کی جگہ اسی میچ میں اسامہ میر کو متبادل کے طور پر فائنل الیون میں شامل کیا گیا تھا۔

اسی انجری کی وجہ سے وہ بنگلہ دیش کے خلاف میچ بھی نہیں کھیل سکے تھے اور اب نیوزی لینڈ کے خلاف میچ سے بھی باہر ہو گئے ہیں۔

قومی ٹیم کے ڈائریکٹر نے کہا کہ پاکستان ٹیم نے بے انتہا کرکٹ کھیلی ہے اس لیے سڑکوں پر بذریعہ بس سفر کرنا کوئی نئی چیز نہیں، زیادہ مشکل یہ ہے کہ ہم بہت زیادہ سیکیورٹی کے سائے میں رہ رہے ہیں تو مجھے اس پر کافی حیرت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ سب مشکل لگ رہا ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ ہم دوبارہ کووڈ کے دنوں میں واپس چلے گئے ہیں جب آپ کو ہوٹل کے فلور اور کمرے تک محدود اور دوسرے لوگوں سے الگ کردیا جاتا تھا، یہاں تک کہ ان کا ناشتہ بھی دیگر لوگوں سے الگ کمرے ہو رہا ہے، یہ ایک مشکل پہلو ہے۔

قومی ٹیم کے ڈائریکٹر نے کہا کہ جب ہم باہر نکلتے ہیں تو جا کر کھانا کھاتے ہیں، لوگوں سے ملتے ہیں لیکن یہاں ایسا نہیں ہے، ہر بار وہ اپنے کمرے سے نکل کر ٹریننگ یا گراؤنڈ میں پہنچ جاتے ہیں، ہم اپنے ٹریننگ روم میں ہی مختلف سرگرمیوں تک محدود ہیں، ان تک ٹیم صرف تین بار سیکیورٹی حصار میں ہوٹل سے باہر ریسٹورنٹ اور دیگر مقامات تک گئے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی ورلڈ کپ کی روایتی مہم کی طرح ہے لیکن مجھے یہ ہرگز پسند نہیں بلکہ اس کے بجائے مجھے اچھا لگتا اگر ہم تمام میچز جیت کر آگے جاتے اور چیزیں آسان ہوتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کے خلاف میچ سے قبل چیزیں ہمارے ہاتھ سے نکل گئی تھیں اور اب یہ واپس ہمارے ہاتھ میں آگئی ہیں، اگر ہم بقیہ دونوں میچ بڑے مارجن سے جیت جاتے ہیں تو چیزیں ہمارے کنٹرول میں ہوں گی لیکن بنگلہ دیش کے خلاف میچ سے قبل ایسا نہ تھا، تاہم اب ہمارا میچ بنگلہ دیش کے خلاف میچ کا نتیجہ اچھا رہا اور جنوبی افریقہ نے بھی ہمیں فیور دی ہے۔

’نیوزی لینڈ کے خلاف فتح کے ساتھ رن ریٹ پر بھی نظر رکھیں گے‘

مکی آرتھر نے کہا کہ ہم نے بنگلورو میں دن میں کھیلے جانے والے میچز کے حوالے سے کافی تحقیق کی ہے کہ یہاں کیا اعدادوشمار رہے ہیں، ہمیں کوئی بھی حتمی فیصلہ کرنے سے قبل ٹیم میں موجود کچھ لڑکوں کے حوالے سے تحفظات ہیں اور ہم نے ان تمام عوامل کو مدنظر رکھا ہے اور انہیں چیزوں کو مدنظر رکھ کر اپنی بہترین ٹیم کھلائیں گے۔

نیوزی لینڈ کے رن ریٹ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں ان تمام چیزوں پر نظر ہے کہ ہمیں کتنے رنز سے جیتنا ہے یا کتنے اوورز پہلے ہدف حاصل کرنا ہے لیکن سب سے اہم چیز یہ ہے کہ ہمیں اپنے حریف کا احترام کرنا ہو گا کیونکہ نیوزی لینڈ ایک بہترین ٹیم ہے جس کی شاندار کوچنگ ہوئی ہے تو ہمیں پہلے یہ میچ جیتنا ہو گا اور اس کے بعد ہی ہم نیٹ رن ریٹ کے حوالے سے بات کر سکیں گے۔

ٹیم ڈائریکٹر نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ ہم حارث رؤف کی جگہ کسی کو ٹیم میں شامل نہیں کریں گے کیونکہ ٹیم میں ان کا ایک خاص کردار ہے اور وہ ہمارے اسٹرائیک باؤلر ہیں البتہ گیم پلان میں تبدیلی کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ افتخار احمد ایک انڈرریٹڈ باؤلر ہیں، ٹورنامنٹ کے آغاز میں بابر ان سے ایک دو اوور کراتے تھے جس پر وہ مجھے آکر کہتے کہ کوچ میں 10 اوور کا باؤلر ہوں اور مجھے ان کا یہ انداز بہت اچھا لگتا ہے تو میں ٹیم میں ان کے کردار سے بہت خوش ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں