ورلڈ کپ: بھارت سے بدترین شکست کے بعد سری لنکا نے کرکٹ بورڈ کو فارغ کردیا

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2023
بھارت کے ساتھ میچ میں سری لنکا 55 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی — فوٹو: رائٹرز
بھارت کے ساتھ میچ میں سری لنکا 55 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی — فوٹو: رائٹرز

سری لنکا کے وزیر کھیل روشن راناسنگھے نے بھارت سے بدترین شکست کے چند روز بعد پورے کرکٹ بورڈ کو فارغ کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق روشن راناسنگھےکا مالی بے ضابطگیوں کی وجہ سے سری لنکن کرکٹ بورڈ سے جھگڑا چل رہا تھا، جو مالی خسارے سے دوچار جزیرے کا امیر ترین ادارہ ہے۔

روشن راناسنگھے کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 1996 میں ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان ارجنا راناٹنگا کو بورڈ کا عبوری چیئرمین مقرر کردیا گیا ہے۔

مزید کہا گیا کہ وزیر کھیل روشن راناسنگھے نے سری لنکا کرکٹ کے لیے عبوری کمیٹی قائم کردی ہے۔

7 اراکین پر مشتمل پینل میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج اور بورڈ کے سابق صدر بھی شامل ہیں۔

یہ اقدام بورڈ کے دوسرے اعلیٰ ترین افسر موہن ڈی سلوا کے استعفے کے ایک دن بعد سامنے آیا۔

سری لنکا کی میزبان ملک بھارت کے ہاتھوں 302 رنز کی بدترین شکست کے بعد روشن راناسنگھے نے بورڈ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

جمعرات کو ممبئی میں کھیلے گئے میچ میں بھارت کے خلاف 358 رنز کے تعاقب میں سری لنکا کے ایک موقع پر محض 14 رنز پر 6 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے، جبکہ پوری ٹیم 55 رنز پر ڈھیر ہوگئی، جو ورلڈ کپ کی تاریخ کا چوتھا سب سے کم مجموعہ تھا۔

اس شکست نے عوامی احتجاج کو جنم دیا اور کولمبو میں کرکٹ بورڈ کے دفتر کے باہر ہفتے سے جاری مظاہروں کے پیش نظر پولیس تعینات کر دی گئی۔

روشن راناسنگھے کا کہنا تھا کہ سری لنکن کرکٹ افسران کے عہدے پر رہنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں رہا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان سب کو رضاکارانہ طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے‘، روشن رانا سنگھے نے ماضی میں بورڈ پر ’غداری اور کرپشن‘ کا الزام عائد کیا تھا ۔

روشن رانا سنگھے نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ائی سی سی ) کے تمام اراکین کو لکھ کر ان کی حمایت اور سپورٹ مانگی، جس میں کھیل میں سیاسی مداخلت کے خلاف قوانین موجود ہیں۔

سری لنکن میڈیا میں جاری خط میں روشن رانا سنگھے نے لکھا کہ سری لنکا کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے تادیبی مسائل، انتظامی بدعنوانی، مالی بے ضابطگیوں اور میچ فکسنگ کے الزامات سے بھرا پڑا ہے۔

آئی سی سی نے وزیر کھیل کو گزشتہ ماہ بورڈ میں کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کی غرض سے مقرر کیے گئے تین اراکین پر مشتمل پینل کو سیاسی مداخلت ہونے کی وجہ سے ہٹانے پر مجبور کردیا تھا۔

روشن رانا سنگھے کے حالیہ اقدام پر آئی سی سی کی جانب سے کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا، جس نے مئی میں منتخب ہونے والے بورڈ کو برخاست کردیا تھا جس میں صدر شامی سلوا مسلسل تیسری بار منتخب ہوئے تھے۔

1996 کے بعد سری لنکا نے کوئی بھی ورلڈ کپ نہیں جیتا جس کے لیے روشن رانا سنگھے نے بورڈ کے ’گرتے ہوئے‘ معیار کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔

نئی مقرر کردہ نگران بورڈ چیئرمین کے بھائی اور کابینہ رکن پرسنا راناٹنگا نے پارلیمان کو اگست میں کہا تھا کہ 1996 کی فتح ’ہماری کرکٹ کی سب سے بڑی لعنت ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’1996 کی فتح کے بعد بورڈ میں پیسے آنا شروع ہوئے اور اس کے ساتھ وہ لوگ بھی آئے جو اسے چوری کرنا چاہتے تھے‘۔

سابق وزیر کھیل ہارین فرنینڈو نے 2019 میں اُس وقت سخت انسداد بدعنوانی کے قوانین متعارف کروائے تھے جب آئی سی سی نے سری لنکا کو کرکٹ کھیلنے والی اقوام میں سب سے زیادہ مالی بدعنوان قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں