کراچی: کانگو وائرس نے ایک اور مریض کی جان لے لی

09 نومبر 2023
ایدھی ایئر ایمبولینس کے ذریعے دو مریضوں کو کراچی منتقل کیا گیا — ڈان
ایدھی ایئر ایمبولینس کے ذریعے دو مریضوں کو کراچی منتقل کیا گیا — ڈان

کریمین کانگو ہیمرجک فیور (سی سی ایچ ایف) میں مبتلا ایک اور مریض کراچی کے ایک نجی اسپتال میں دم توڑ گیا، جس کے بعد گزشتہ چار دنوں کے دوران اموات تعداد 2 ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ اموات کی رپورٹ آغا خان یونیورسٹی ہسپتال سے موصول ہوئی، جہاں وائرس سے متاثرہ مزید 4 مریض لائے گئے۔

ایدھی ویلفیئر سروس کے زیر انتظام ایئر ایمبولینس کے ذریعے 2 مریضوں کو کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔

آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کےافسر شبیر عالم نے کہا کہ سی سی ایچ ایف کے مشتبہ اور مثبت آنے والوں سمیت کل مریضوں کی تعداد اب 16 ہے، ان میں سے 12 میں اس بیماری کی تصدیق ہوئی جبکہ 4 مریضوں کی لیب رپورٹس کے نتائج کا انتظار ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایک مریض کی حالت نازک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2 مریضوں میں سے ایک کا سی سی ایچ ایف کا ٹیسٹ منفی آیا اور دوسرا مریض جو انفیکشن سے صحت یاب ہو گئے، انہیں ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔

شبیر عالم نے یہ پوچھے جانے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ کیا متوفی کا تعلق صحت کے شعبے سے تھا، جنہیں حال ہی میں کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا تھا، تاہم ذرائع نے بتایا کہ ان کا تعلق صحت کے شعبے سے نہیں تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ متوفی کی شناخت 35 سالہ میر واعظ خان کے نام سے ہوئی، جو پشین کا رہائشی تھا۔

اس حوالے سے محکمہ صحت بلوچستان کے ترجمان نے کیسز کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ حالیہ دنوں میں کانگو وائرس کے سبب ہونے والے بخار سے اب تک صرف ڈاکٹر شکر اللہ کی موت ہوئی ہے۔

محکمہ صحت کے میڈیا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر وسیم بیگ نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ آغا خان ہسپتال میں 2 ڈاکٹرز اور ایک اسٹاف نرس کی حالت تشویش ناک ہے۔

محکمہ صحت بلوچستان کے کانگو بخار کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے 2 سالوں میں صوبے میں سی سی ایچ ایف کے انفیکشن اور اموات میں نمایاں اضافہ ہوا، جس میں گزشتہ سال 21 اموات ریکارڈ کی گئیں اور اس سال اب تک 20 اموات ہوئیں۔

2 مریضوں کی کراچی منتقلی

دریں اثنا، ذرائع کا کہنا تھا کہ وارڈ بوائے غنی اور سیکیورٹی گارڈ صادق، کو بذریعہ ایئر ایمبولینس کراچی منتقل کردیا گیا، جو کانگو سے متاثرہ ڈاکٹر کے قریب تھے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن کے ڈاکٹر حفیظ کاکڑ نے دعویٰ کیا کہ حکومت بلوچستان نے انہیں ایئر ایمبولینس کی سہولت فراہم نہیں کی، اس کا انتظام ڈاکٹرز نے اپنی مدد آپ کے تحت کیا۔

نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے دعویٰ کیا کہ ان کے علاج کا پورا خرچ صوبائی حکومت برداشت کرے گی، علی مردن ڈومکی کا کہنا تھا کہ نگران حکومت متاثرہ مریضوں کو اس مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑے گی۔

وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ کوئٹہ میں زیر علاج 2 مزید مریضوں کی حالت دیکھتے ہوئے انہیں بھی ایئر ایمبولینس کے ذریعے کراچی منتقل کردیا گیا۔

محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ ہسپتال میں ڈاکٹرز اور دیگر عملے کی جان بچانے کے لیے کوشش کی جارہی ہے۔

ایک اجلاس میں وزیر اعلی نے کوئٹہ میں وائرس کی روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں کی جانب سے لیے گئے اقدامات کا جائزہ لیا، ان کا کہنا تھا کہ صوبے بھر میں جانوروں کے بازاروں میں کیڑے مار اسپرے کیا گیا ہے۔

پاکستان کوسٹ گارڈ کے افسران نے اس رپورٹ کی تردید کردی کے کانگو بخار میں مبتلا مریض کی ایمبولینس کو وندر چیک پوائنٹ پر لمبے وقت کے لیے روکا گیا جس کی وجہ سے کراچی منتقلی کے دوران مریض چل بسا۔

پاکستان کوسٹ گارڈ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کوسٹ گارڈز نے وندر چیک پوسٹ پر ایمبولینس کو نہیں روکا، انہوں نے بتایا کہ ضلع لسبیلہ کے علاقے وندر میں ایک ٹرک الٹنے کے باعث ہائی وے پر کچھ وقت کے لیے ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں