پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ انہوں نے قومی ٹیم کے ورلڈکپ میں جانے سے قبل کپتان سمیت ٹیم مینجمنٹ کو اہم مشورہ دیا تھا، اس مشورے پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے آج ٹیم کو مشکلات کا سامنا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ورلڈکپ کے ابتدائی میچز سے لے کر پاکستانی اسپن اور فاسٹ باؤلرز شدید مشکلات کا شکار ہیں، پورے ورلڈکپ میں پاکستانی باؤلرز کی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے قومی ٹیم کو اہم میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

4 نومبر کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان اہم میچ میں حارث رؤف نے دس اوورز میں 85 رنز دیے تھے اور اسی میچ میں شاہین نے 9 اوورز میں 90 رنز دیے تھے جس کے بعد شاہین آفریدی ورلڈکپ کے مہنگے ترین پاکستانی باؤلر بن گئے تھے۔

یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ پاکستان نے بھارت میں جاری ورلڈ کپ میں اب تک 8 میچ کھیلے ہیں، 4 میں کامیابی اور 4 میں ناکامی کے ساتھ اس کے 8 پوائنٹس ہیں اور رن ریٹ 0.036 ہے۔

آج قومی ٹیم کا انگلینڈ کے خلاف میچ جاری ہے جس میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد پاکستان کی سیمی فائنل میں پہنچنے کی امیدیں تقریباً ختم ہوچکی ہیں۔

دوسری جانب میزبان بھارت، جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں پہلے ہی سیمی فائنل میں جگہ پکی کر چکی ہیں۔

قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی پر سابق لیجنڈز اور کرکٹر بابراعظم اور ٹیم مینجمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں، اسی دوران اے اسپورٹس کے پروگرام میں سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم، سابق کپتان مصباح الحق نے اپنا ماہرانہ تجزیہ دیا۔

مصباح الحق نے بتایا کہ ’اسپن باؤلنگ سب سے بڑا مسئلہ تھا، ورلڈ کپ سے قبل ہم نے ٹیم مینجمنٹ کو مشورہ دیا تھا کہ اسپن باؤلنگ آؤٹ آف فارم ہے، اس کا کوئی حل نکالیں، آپ ورلڈکپ کھیلنے جارہے تھے اس وقت ساری چیزیں آپ کے ہاتھ میں تھیں، تبدیلیاں ہوسکتی ہیں، اضافہ اسپنر رکھ سکتے تھے۔‘

سابق کپتان نے کہا کہ انہوں نے فاسٹ باؤلرز کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا تھا، ’اگر فاسٹ باؤلر نسیم شاہ انجری کا شکار ہوگئے تو ان کی جگہ کون آئے گا؟‘

اس کے علاوہ پروگرام کے دوران کپتان بابر اعظم کی قیادت پر تنقید کے حوالے سے وسیم اکرم نے کہا کہ بہت سادہ طریقہ ہے اگر آپ اچھی پرفارمنس دکھائیں گے تو سب ٹھیک رہے گا اور اگر آپ پرفارمنس نہیں دکھائیں گے تو آپ کو عوام، میڈیا اور سوشل میڈیا پر جوابدہ ہونا ہوگا، لیکن لوگ کیا کہتے ہیں انہیں اس کی فکر نہیں ہونی چاہیے۔

یاد رہے کہ قومی ٹیم کی قیادت کے حوالے سے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافی کے ایک سوال پر بابراعظم نے کہا تھا کہ ورلڈ کپ میں پرفارمنس نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ مجھ پر دباؤ ہے، ٹی وی پر بیٹھ کر مشورہ دینا بہت آسان ہوتا ہے لیکن اگر کسی کو مشورہ دینا ہے تو وہ مجھے میسج بھی کر سکتا ہے۔

سیمی فائنل میں جانے کیلئے کیا پاکستان کے پاس اب بھی موقع ہے؟

پاکستان کو سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے انگلینڈ سے مشکل مقابلے کا سامنا ہے، اس کے لیے قومی ٹیم کے پاس 2 راستے موجود ہیں، اگر دفاعی چمپیئن انگلینڈ کے خلاف قومی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتی تو کم از کم 300 رنز بنانے ہوتے اور 287 رنز کے مارجن سے انگلینڈ کو آؤٹ کرنا ہوتا۔

بلے بازوں کے لیے یہ یہ ہدف مقرر کرنا مشکل نہیں لیکن اصل امتحان باؤلرز کا ہوتا ہے جو پورے ٹورنامنٹ میں شائقین کو مایوس کر چکے ہیں، شاہین شاہ آفریدی اور ساتھی باؤلرز کو 300 رنز کے دفاع میں انگلینڈ کی پوری ٹیم کو 13 رنز پر آؤٹ کرنا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں