ویسٹ انڈیز کے سابق کرکٹ لیجنڈ سر ویوین رچرڈز نے ورلڈ کپ 2023 میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بابر الیون نے خود اپنے لیے مشکلات کھڑی کی ہیں۔

گزشتہ روز نیوزی لینڈ کی افغانستان کے خلاف فتح کے بعد پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے راستے تقریباً بند ہوگئے ہیں، ہر ورلڈ کپ کی طرح اس بار بھی قومی ٹیم ’اگر، مگر‘ کا شکار ہے۔

دوسری جانب میزبان بھارت، جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں پہلے ہی سیمی فائنل میں جگہ پکی کر چکی ہیں لیکن چوتھی ٹیم کا فیصلہ ہفتے کو پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان مقابلے کے بعد ہوجائے گا۔

پاکستان نے بھارت میں جاری ورلڈ کپ میں اب تک 8 میچ کھیلے ہیں، 4 میں کامیابی اور 4 میں ناکامی کے ساتھ اس کے 8 پوائنٹس ہیں اور رن ریٹ 0.036 ہے۔

اس حوالے سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے لیے اپنے کالم میں ویسٹ انڈیز کے سابق کرکٹ لیجنڈ سر ویوین رچرڈز نے لکھا کہ قومی ٹیم میں غیر معمولی صلاحیت موجود ہے لیکن انہوں نے ٹورنامنٹ میں اپنا سفر ضرورت سے زیادہ مشکل بنا دیا ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ٹیلنٹ کو دیکھتے ہوئے انہیں پہلے ہی سیمی فائنل میں جگہ بنا لینی چاہیے تھی۔

انہوں نے لکھا کہ ’پاکستان ٹیم میں ٹیلنٹ ہے، انہیں سب سے پہلے سیمی فائنل میں جگہ بنا لینی چاہیے تھی، پاکستان سپر لیگ میں کوچنگ کے دوران میں نے خود قریب سے دیکھا ہے کہ اسکواڈ میں آگے بڑھنے کی بھرپور صلاحیت ہے لیکن انہوں نے اپنے لیے خود مشکلات کھڑی کی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’قومی ٹیم جب کھیلنے پر آتی ہے تو مضبوط ترین ٹیموں کو بھی شکست دے سکتی ہے، اس لیے اس ٹیم کی طرف سے اب بھی سرپرائز مل سکتا ہے۔‘

بابر الیون سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے اپنا آخری میچ انگلینڈ کے ساتھ کل (11 نومبر) کو بھارت کے کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں کھیلے گی۔

قومی ٹیم سیمی فائنل میں کیسے پہنچ سکتی ہے؟

سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے قومی ٹیم کے پاس اب بھی دو راستے موجود ہیں، اگر قومی ٹیم، دفاعی چمپیئن انگلینڈ کی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتی ہے تو اسے کم از کم 300 رنز بنانے ہوں گے اور انگلش ٹیم کو 13 پر آؤٹ کرکے 287 رنز کے مارجن سے فتح حاصل کرنا ہوگی۔

بلے بازوں کے لیے یہ ہدف مقرر کرنا مشکل نہیں ہے لیکن اصل امتحان باؤلرز کا ہوگا جو پورے ٹورنامنٹ میں شائقین کو مایوس کر چکے ہیں، شاہین شاہ آفریدی اور ساتھی باؤلرز کو 300 رنز کے دفاع میں انگلینڈ کی پوری ٹیم کو 13 رنز پر آؤٹ کرنا ہوگا۔

دوسری صورت میں اگر انگلینڈ کی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتی ہے تو ایک دفعہ پھر باؤلرز کو امتحان پر پورا اترنا ہوگا اور دفاعی چمپیئن کو 50 رنز کے اندر آؤٹ کرنا ہوگا جبکہ بلے بازوں کو 50 رنز 17 گیندوں پر حاصل کرکے سیمی فائنل میں جگہ بنانی ہوگی۔

دونوں صورتوں میں باؤلرز کو کڑے امتحان کا سامنا ہے جبکہ بلے بازوں کو بھی روایت سے ہٹ کر کارکردگی دکھانے کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں