فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں سے متعلق بیان پر برطانوی وزیر داخلہ برطرف
برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے وزیر داخلہ سویلا بریورمین کو برطرف کردیا۔
خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق سویلا بریورمین نے گزشتہ ہفتے ایک مضمون میں فلسطین کی حمایت میں منعقد کیے جانے والے مارچ سے نمٹنے کے طریقہ کار پر پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
سویلا بریورمین کی برطرفی کے لیے اپوزیشن کے قانون سازوں اور حکمرانی کرنے والی کنزرویٹو پارٹی کے اراکین کی جانب سے تنقید کے بعد رشی سوناک، وزیر داخلہ کے خلاف ہو گئے اور انہیں وزارت چھوڑنے کی ہدایت کی، جسے انہوں نے قبول کر لیا تھا۔
اپنی برطرفی کے بعد سویلا بریورمین نے کہا کہ وزیر داخلہ کے طور پر خدمات انجام دینا میرے لیے زندگی کا سب سے بڑا اعزاز تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مناسب وقت پر میں مزید کچھ کہوں گی۔
سویلا بریورمین نے پچھلے ہفتے ایک مضمون میں رشی سوناک کے مؤقف کی تردید کی تھی جس میں پولیس پر مظاہروں کے دوران ’دوہرا معیار‘ اپنانے کا الزام لگایا گیا تھا، حزب اختلاف لیبر پارٹی نے کہا کہ یہ وہ دلیل تھی جس نے ہفتے کو فلسطینیوں کی حمایت میں ہوئے مظاہرے میں کشیدگی کو ہوا دی۔
بعد ازاں 140 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا جب انتہائی دائیں بازو کے مظاہرین کی پولیس سے جھڑپ ہوئی، جنہوں نے پولیس کو فلسطین کی حمایت کرنے والے 3 لاکھ مظاہرین سے دور رکھنے کی کوشش کی۔
رشی سوناک متوقع طور پر اپنی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کریں گے اور اتحادیوں کو شامل کرنے کے لیے 6 ایسے وزرا کو ہٹائیں گے جن کے بارے میں ان کے ڈاؤننگ اسٹریٹ آفس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے محکموں میں اس طرح کی کارکردگی نہیں دکھا رہے ہیں جیسی وہ چاہتے تھے۔
ڈیوڈ کیمرون کی بطور سیکریٹری خارجہ حیران کن واپسی
دریں اثنا رشی سوناک کی جانب سے حیران کن طور پر سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو ملک کا نیا سیکریٹری خارجہ نامزد کر دیا گیا ہے۔
57 سالہ ڈیوڈ کیمرون نے 2010 سے 2016 تک برطانوی وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں، انہوں نے بریگزٹ ریفرنڈم کے نتائج کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا، جب برطانیہ نے یورپی یونین سے نکلنے کے لیے ووٹ دیا۔
برطانیہ کی مرکزی سیاست میں ڈیوڈ کیمرون کی غیر متوقع واپسی اس وقت ہوئی جب انہوں نے گزشتہ 7 سال اپنی یادداشت لکھنے اور کاروبار میں گزارے جس میں گرینسل کیپیٹل، ایک فنانس کمپنی بھی شامل ہے جو بعد میں ختم ہوگئی۔
گرینسل کے خاتمے پر سوالات اٹھائے گئے تھے کہ کسی حد تک سابق وزیراعظم حکومتی پالیسی پر اثر انداز ہونے کے لیے اپنی حیثیت کا استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ ڈیوڈ کیمرون نے 2020 میں کمپنی کی لابنگ کے لیے سینئر وزرا سے بار بار رابطہ کیا۔
رشی سوناک کے دفتر نے پیر کو جاری بیان میں کہا کہ کنگ چارلس نے ڈیوڈ کیمرون کو برطانیہ کے ایوان بالا یعنی ہاؤس آف لارڈز میں ایک نشست دینے کی منظوری دے دی ہے، جس سے وہ پارلیمنٹ کے منتخب رکن نہ ہونے کے باوجود بطور وزیر حکومت میں واپس آسکتے ہیں۔