افغانستان کا پاکستان سے کراچی بندرگاہ پر کھڑے ہزاروں کنٹینرز چھوڑنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2023
ان کنٹینرز میں اعلیٰ معیار کا الیکٹرانکس سامان، مشینی پرزے، کیمیکلز اور ٹیکسٹائل کی اشیا موجود ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
ان کنٹینرز میں اعلیٰ معیار کا الیکٹرانکس سامان، مشینی پرزے، کیمیکلز اور ٹیکسٹائل کی اشیا موجود ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

افغانستان کے عبوری وزیر تجارت نورالدین عزیزی نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ درآمدی سامان سے لدے ہزاروں کنٹینرز کو جانے کی اجازت دے جو کہ پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی کارگو پر پابندی کے بعد سے کراچی پورٹ پر پھنسے ہوئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں ٹیکسز کی مد میں لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے کیونکہ سامان اس کی بندرگاہوں سے خشکی سے گھرے ملک افغانستان میں ڈیوٹی فری بھیجا جارہا ہے اور پھر سرحد پار واپس اسمگل کیا جاتا ہے۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان نے مزید ٹیکس اور ڈیوٹی کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے کراچی پورٹ پر افغانستان بھیجے جانے والے 3 ہزار سے زائد کنٹینرز کو روک رکھا ہے جس سے تاجروں کو لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

ان کنٹینرز میں اعلیٰ معیار کا الیکٹرانکس سامان، مشینی پرزے، کیمیکلز اور ٹیکسٹائل کی اشیا موجود ہیں، یہ سب چیزیں اگر پاکستان میں درآمد کی جائیں تو ان پر بھاری محصولات عائد ہوتے ہیں۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان بھیجے جانے والے اس سامان کی مقدار میں گزشتہ 2 برسوں کے دوران اضافہ ہوا ہے اور وہاں کی مارکیٹ کے حجم کو دیکھتے ہوئے یہ غیرحقیقی معلوم ہوتا ہے۔

اسلام آباد میں افغانستان کے سفارت خانے سے گزشتہ روز جاری بیان میں کہا گیا کہ طالبان کے عبوری وزیر تجارت حاجی نورالدین عزیزی کی سربراہی میں افغان وفد نے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کی۔

بیان میں کہا گیا کہ حاجی نورالدین عزیزی اور جلیل عباس نے دونوں ممالک کے ٹرانزٹ مسائل اور چیلنجز کے بارے میں بات کی۔

پشاور میں افغان قونصل خانے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کراچی پورٹ پر سیکڑوں کنٹینرز کئی ماہ سے کھڑے ہیں، کچھ کنٹینرز کو ایک سال سے زائد عرصے سے روک رکھا ہے، اندر کا سامان خراب ہو رہا ہے اور تاجروں کو نقصان ہو رہا ہے۔

واضح رہے کہ اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے تجارتی تنازع افغانستان اور پاکستان کے درمیان پیدا ہونے والےکئی مسائل میں سے ایک ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں