پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے ’بلے‘ کو اپنا انتخابی نشان برقرار رکھنے کے لیے 20 دن میں انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی ہدایت کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی اور الزام عائد کیا کہ یہ اقدام پارٹی کو انتخابات سے دور رکھنے کی کوشش کا ایک حصہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ اور جسٹس (ریٹائرڈ) نور الحق قریشی نے بذریعہ وکیل بیرسٹر علی طاہر درخواست جمع کروائی، جس میں تمام مدعا علیہان کو آنے والے انتخابات میں تمام جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے اور عدلیہ کی نگرانی میں جوڈیشل افسران کی بطور ضلعی رٹرننگ افسر تقرری کے ذریعے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کروانے کی ہدایات دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

چیف سیکریٹری، کابینہ سیکریٹری اور الیکشن کمیشن کے ذریعے وفاق کو فریق نامزد کرتے ہوئے درخواست گزاروں نے الزام عائد کیا کہ جواب دہندگان کے درمیان مکمل تعاون تحریک انصاف کو الیکشن سے باہر کرنے کی کوشش کا عندیہ دیتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے رہنماؤں کے خلاف مقدمات، آزادی اظہار رائے پر قدغن،کنونشن اور ریلی پر پابندیاں، پارٹی رہنماؤں کے گھروں کی مسماری سمیت کئی مشکلات کا سامنا کیا جس کا مقصد جماعت کو آزادانہ طور پر انتخابات میں حصہ لینے سے روکنا اور اس کے اثر و رسوخ کو روکنے اور اس کے ارکان کے بنیادی حقوق کو دبانے کی منظم کوشش کرنا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 23 نومبر کو پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ دیا، جس میں جماعت کو تنبیہ دی گئی کہ اگر انہوں نے 20 دن کے اندر انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے اور 7 دن کے اندر اس کی تفصیلی رپورٹ پیش نہیں کی تو پارٹی اپنا انتخابی نشان کھو دے گی۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں شدید تشویش ہے کہ یہ سب کچھ مدعا علیہان کی پسندیدہ پارٹی کو پی ٹی آئی کا انتخابی نشان دینے کے لیے کیا گیا جبکہ الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 215 (3) یہ کہتی ہے کہ ایک جماعت کو پہلے سے مختص کردہ انتخابی نشان کسی دوسری سیاسی جماعت یا سیاسی جماعت کے اتحاد کو نہیں دیا جاسکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں