اقوام متحدہ موسمیاتی کانفرنس: ریاستوں پر حیاتیاتی ایندھن کا استعمال مرحلہ وار ختم کرنے پر زور

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2023
برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوئم، عالمی رہنماؤں، کارکنان سمیت 97 ہزار لوگوں کی شرکت متوقع ہے — فوٹو: اے پی پی
برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوئم، عالمی رہنماؤں، کارکنان سمیت 97 ہزار لوگوں کی شرکت متوقع ہے — فوٹو: اے پی پی

دبئی میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس کا آج سے آغاز ہو رہا ہے، جس میں تیل سے مالا مال میزبان ملک متحدہ عرب امارت میں ریاستوں نے حیاتیاتی ایندھن کا مرحلہ وار خاتمہ کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایکشنز تیز کرنے پر زور دیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق خلیجی شہر میں دو ہفتے جاری رہنے والے مذاکرات ایسے اہم موقع پر سامنے آئے ہیں جب اخراج میں آج بھی اضافہ ہو رہا ہے اور رواں سال انسانی تاریخ میں گرم ترین ہونے کا امکان ہے۔

برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوئم، عالمی رہنماؤں، کارکنان سمیت 97 ہزار افراد کی اس میں شرکت متوقع ہے، جسے ماحولیاتی تبدیلی کے لیے اس قسم کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ اور میزبان ملک متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ ’کوپ 28‘ مذاکرات 2015 میں پیرس کے بعد سے سب سے اہم ہوں گے، جب ممالک نے صنعتی دور سے گلوبل وارمنگ کو 2 ڈگری سیلسیس سے کم تک محدود کرنے اور ترجیحاً ایک محفوظ حد 1.5 سیلسیس کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ دنیا ان اہداف کو مکمل کرنے کے راستے پر نہیں ہے اور ریاستوں کو اخراج میں زیادہ اور تیزی سے کمی کرنی ہوگی تاکہ ماحولیاتی تبدیلی میں ان کے نقصان دہ اثرات کو روکا جاسکے۔

کانفرنس کے موقع پر سربراہ اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ اس مذاکرات کا مقصد حیاتیاتی ایندھن کا مرحلہ وار مکمل خاتمہ ہونا چاہیے، اس تجویز کی ماضی میں بھی بہت سے ممالک اور سائنسدانوں نے حمایت کی۔

دبئی روانہ ہونے سے قبل انتونیو گوتریس نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ظاہر ہے میں سختی سے اس کے حق میں ہوں، جس میں ایک مناسب ٹائم فریم ورک کے ساتھ (ایک) مرحلہ وار خاتمہ شامل ہو۔

اس کانفرنس کی ایک مرکزی توجہ گلوبل وارمنگ کو روکنے کے لیے دنیا کی محدود پیش رفت پر ہوگی، جس کے لیے ان مذاکرات میں سرکاری ردعمل کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی کے سربراہ سائمن اسٹیل نے کہا کہ ابھی ہم چھوٹے قدم اٹھا رہے ہیں جبکہ ہمیں جہاں پہنچنا ہے اس کے لیے ہمیں بڑی چھلانگیں لگانی چاہئیں۔

توقع ہے کہ جمعہ اور ہفتہ کو تقریباً 140 سربراہان مملکت اور حکومت پوری دنیا میں تباہ کن سیلابوں، جنگل کی آگ اور طوفانوں کے ایک سال کے بعد اپنے عزم کا مظاہرہ کریں گے، پوپ فرانسس کو فلو کی وجہ سے آخری لمحات میں دورہ منسوخ کرنا پڑا۔

میزبان دباؤ میں

ایک سال تک مشاورت کے بعد امید ہے کہ ریاستیں موسمیاتی خطرات سے دوچار ممالک کو معاوضہ دینے کے لیے ’لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ‘ کے اجرا کی باضابطہ طور پر منظوری دیں گی۔

لیکن اس کے لیے امیر قوموں سے تعاون کرنے پر زور دیا گیا ہے تاکہ پیسے کا بہاؤ شروع ہو سکے۔

متحدہ عرب امارات اپنے آپ کو گرین ہاؤس گیسز کے اخراج تاریخی اخراج میں سب سے زیادہ ذمہ دار امیر ترقی یافتہ ممالک اور گلوبل وارمنگ میں کم حصہ ڈالنے ممالک (موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر) کے درمیان ایک پُل کے طور پر دیکھتا ہے ۔

مذاکرات آگے بڑھانے کے لیے یو اے ای کی بڑی تیل کمپنی ایڈناک کے سربراہ سلطان الجابر کی بطور صدر کوپ تقرری کے بعد اس کی میزبانی کے فیصلے نے تنقید کے ایک طوفان کو اپنی طرف متوجہ کرلیا ہے۔

توانائی کمپنی کے سربراہ 50 سالہ اماراتی نے اپنے ریکارڈ کا دفاع کیا اور یورپی اور امریکی قانون سازوں کی جانب سے ایک طرف کھڑے ہونے کے دباؤ کی مزاحمت کی۔

مفادات کے تصادم کے خدشات کوپ 28 کے موقع پر دوبارہ تازہ ہوگئے، جب سلطان الجابر پر حکومتوں کے ساتھ اجلاس میں حیاتیاتی ایندھن کے سودوں کو آگے بڑھانے کے لیے صدارت کو استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا، ان الزامات کی انہوں نے سختی سے تردید کردی۔

انتونیو گوتریس نے کہا سلطان الجابر کسی ٹھوس موسمیاتی ریکارڈ والے این جی او کے رکن ہونے کے مقابلے تیل کی صنعت کو یہ بتانے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہیں کہ آب و ہوا کے مسائل کے حل کے لیے حیاتیاتی ایندھن کو مرحلہ وار ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

سنگین مسائل

ریاستیں 30 نومبر سے 12 دسمبر کے درمیان سنگین مسائل کے حل کے حوالے سے رہنمائی کریں گی اور ماہرین کا کہنا ہے کہ جغرافیائی سیاسی کشیدگی اور اعتماد پیدا کرنا ایک بڑا چیلنج ہوسکتا ہے۔

اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ اور فلسطینی اتھارٹی کے رہنما محمود عباس کا جمعہ کو ایک دوسرے سے سامنا ہو سکتا ہے، کیونکہ ان دونوں کا خطاب چند منٹوں کے فرق سے شیڈول ہے۔

دنیا کے 2 سب سے بڑے آلودگی پھیلانے والے ملک کے سربراہان امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ اس کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے، اگرچہ واشنگٹن اور چین نے موسم پر ایک نایاب نوٹ پیش کیا تھا جس سے ان کی کوپ 28 میں شرکت کرنے کی امید پیدا ہوگئی تھی۔

حیاتیاتی ایندھن کے مستقبل کے حوالے سے ایک عام مؤقف کو آگے بڑھانا بھی مشکل ہوگا۔

کوپ میں میں کوئی بھی فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں