نومبر میں مہنگائی بڑھ کر 29.2 فیصد تک جا پہنچی

02 دسمبر 2023
کور مہنگائی 18.6 فیصد رہی،  اس میں اشیائے خور و نوش اور توانائی کی قیمتیں شامل نہیں کی جاتیں— فائل فوٹو: اے پی پی
کور مہنگائی 18.6 فیصد رہی، اس میں اشیائے خور و نوش اور توانائی کی قیمتیں شامل نہیں کی جاتیں— فائل فوٹو: اے پی پی

گیس کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کے سبب نومبر میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی ایک بار پھر بڑھ کر 29.2 فیصد تک جا پہنچی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ شہری صارفین کے لیے نومبر میں سال بہ سال گیس کی قیمتیں 520 فیصد اور بجلی کی 34.95 فیصد تک بڑھ گئیں، جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

اکتوبر کے مقابلے میں نومبر میں ماہانہ بنیادوں پر بھی مہنگائی 2.7 فیصد بڑھی، یہ جولائی کے بعد سب سے زیادہ بُلند شرح ریکارڈ کی گئی، اس کی اہم وجہ گیس کی قیمتوں میں 280 فیصد اضافہ ہے۔

حالیہ اعداد و شمار کے بعد جولائی تا نومبر کے دوران اوسط سالانہ مہنگائی کی شرح 28.62 فیصد تک جا پہنچی جبکہ اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال اس کی شرح 20 سے 22 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

مرکزی بینک نے زرعی پیداوار میں بہتری اور زرمبادلہ کی منڈی میں اتار چڑھاؤ ختم کرنے کے لیے انتظامی اقدامات کی بنیاد پر یہ تخمینہ لگایا تھا۔

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے مالی سال 24-2023 کے دوران اوسط مہنگائی 25.9 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی ہے، جو گزشتہ مالی سال میں 29.6 فیصد رہی تھی، وفاقی حکومت نے رواں مالی سال میں مہنگائی کا ہدف 21 فیصد رکھا ہے۔

صارف قیمت انڈیکس (سی پی آئی) سے پیمائش کردہ مہنگائی کی شرح میں 2022 کے وسط سے بُلند سطح پر ہے، جب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر فنڈ حاصل کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے۔

سی پی آئی کو 12 بڑے گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے، سب سے زیادہ وزن ’جلد غیر خراب ہونے والی اشیائے خورو نوش‘ اور ’رہائش، پانی، بجلی، گیس اور ایندھن‘ کو دیا جاتا ہے، ان دونوں میں نومبر میں 30 فیصد سے زیادہ کا سالانہ اضافہ دیکھا گیا۔

غذائی، کور افراط زر (مہنگائی)

نومبر میں اشیائے خور و نوش کی مہنگائی شہری علاقوں میں 29.8 فیصد اور دیہی علاقوں میں 29.2 فیصد ریکارڈ کی گئی، جبکہ غیر غذائی مہنگائی شہری علاقوں میں 30.9 فیصد اور دیہی علاقوں میں 25.9 فیصد رہی۔

کور مہنگائی 18.6 فیصد رہی، جو گزشتہ مہینے 18.5 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، اس میں اشیائے خور و نوش اور توانائی کی قیمتیں شامل نہیں کی جاتیں۔

زیادہ مہنگی ہونے والی مصنوعات

شہری علاقوں میں جن اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا، ان میں مصالحہ جات (67.6 فیصد)، گندم کا آٹا (63.5 فیصد)، چاول (58.3 فیصد)، پھلیاں (55 فیصد)، چائے (52.4 فیصد)، گڑ (50 فیصد)، چینی (49.9 فیصد)، مشروبات (46.5 فیصد)، آلو (41.8 فیصد) اور دال ماش (41.7 فیصد) شامل ہے۔

نان فوڈ کیٹگری میں ان اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، گیس چارجز (520 فیصد)، درسی کتب (94.7 فیصد)، اسٹیشنری (45.9 فیصد)، صابن / سرف/ماچس (43.9 فیصد)، مواصلاتی آلات (39.9 فیصد)، گھریلو ساز و سامان (36 فیصد)، بجلی چارجز (34.9 فیصد) اور ادویات (34.6 فیصد) بڑھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں