الیکشن کمیشن کا اپیلٹ ٹریبونلز کیلئے عدلیہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ

17 دسمبر 2023
خط میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کی فوری نوعیت کا ادراک کیا جائے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
خط میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کی فوری نوعیت کا ادراک کیا جائے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فروری 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کا شیڈول جاری کرنے کے ایک روز بعد گزشتہ روز اپیلٹ ٹربیونلز میں تعیناتی کے لیے ججوں کے نام مانگ لیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز کو بھیجے گئے خط میں لکھا گیا کہ الیکشن کمیشن کے 15 دسمبر 2023 کے نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان میں قومی/صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات 8 فروری 2023 کو ہوں گے، اس سلسلے میں اپیلٹ ٹربیونلز کی تشکیل کے لیے الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 63 کی ذیلی دفعہ (1) کے تحت تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کی تجاویز حاصل کرنے کی درخواست کی جاتی ہے، خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس معاملے کی فوری نوعیت کا ادراک کیا جائے۔

الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ قانون کے تحت، امیدوار یا اعتراض کنندہ الیکشن کمیشن کی جانب سے مقرر کردہ وقت کے اندر ریٹرننگ افسر کے کاغذات نامزدگی کو مسترد یا قبول کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیلٹ ٹربیونل میں اپیل دائر کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں اپیلوں کی تعداد اتنی زیادہ ہو وہاں الیکشن کمیشن متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے کسی ایسے شخص کو ٹریبونل مقرر کر سکتا ہے جو ہائی کورٹ کا جج رہا ہو۔

انہوں نے کہا کہ اپیلٹ ٹربیونل کو مختصراً اُس وقت کے اندر اندر اپیل کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے جو الیکشن کمیشن کے ذریعہ نوٹیفائی کیا جاتا ہے اور اپیل پر دیا گیا کوئی بھی حکم حتمی سمجھا جائے گا۔

قانون کے مطابق اگر کسی بھی ذریعہ سے ملنے والی معلومات یا مواد کی بنیاد پر ایک اپیلٹ ٹربیونل یہ رائے دے کہ ایک امیدوار جس کا کاغذات نامزدگی منظور کیا گیا ہے وہ قرض، ٹیکس، سرکاری واجبات اور یوٹیلیٹی اخراجات کا نادہندہ ہے یا اس نے کوئی قرض معاف کروالیا ہو یا اس نے جان بوجھ کر اس حقیقت کو چھپایا ہو یا اس کے نااہل ہونے کے لیے کوئی دوسرا پہلو موجود ہو تواپیلٹ ٹربیونل ایسے امیدوار کو شوکاز نوٹس جاری کرسکتا ہے۔

قانون کے مطابق اگر اپیلٹ ٹربیونل کو یقین ہو کہ امیدوار واقعی ڈیفالٹر ہے یا اس نے قرض معاف کروالیا ہے یا اس کے نااہل ہونے کا کوئی اور پہلو موجود ہے تو وہ اس کے کاغذات نامزدگی مسترد کر سکتا ہے۔

دریں اثنا الیکشن کمیشن پی پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پر پیر (18 دسمبر) کو دوبارہ سماعت کا آغاز کرے گا۔

الیکشن کمیشن کی کاز لسٹ کے مطابق رکن سندھ نثار احمد درانی کی سربراہی میں کمیشن کا 4 رکنی بینچ 19 دسمبر کو توہین الیکشن کمیشن کیس میں پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین عمران خان اور پی ٹی آئی کے سابق رہنما فواد چوہدری پر اڈیالہ جیل میں فرد جرم عائد کرے گا۔

حکومت کی جانب سے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عمران خان کو الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کرنے سے انکار کے بعد الیکشن کمیشن نے جیل میں کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، فواد چوہدری بھی اسی جیل میں قید ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں