حکومت نے رواں مالی سال کے دوران بینکوں سے 7 گنا زیادہ قرضے لیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ حکومت نے یکم جولائی تا 8 دسمبر کے دوران 35 کھرب 85 ارب روپے قرضے لیے، یہ رقم گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں 516 ارب روپے رہی تھی، پورے مالی سال 2023 میں کل 37 کھرب روپے کے قرضے لیے گئے تھے۔

بینک زیادہ سے زیادہ نقدیت کی خطرے سے پاک سرمایہ کاری کررہے ہیں، کیونکہ حکومت آمدنی میں اضافے کے باوجود بڑے پیمانے پر قرضہ لے رہی ہے۔

13 دسمبر کو ہونے والی آخری نیلامی میں حکومت کو بینکوں اور دیگر کارپوریٹ سرمایہ کاروں سے 46 کھرب روپے کی پیش کش کی، حکومت نے 26 کھرب روپے کی بولیاں قبول کر لیں۔

حکومت مبینہ طور پر پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں کٹوتی کر رہی ہے تاکہ اخراجات کو کم کرسکے، یہ عجیب لگتا ہے کہ زیادہ ریونیو اکٹھا کرنے اور بینکوں سے ریکارڈ قرض لینے کے باوجود حکومت ترقیاتی اخراجات کو کم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جو معیشت کی ترقی کے لیے ایک اہم عنصر ہے۔

نومبر میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بتایا تھا کہ اس نے بالترتیب پانچ ماہ اور نومبر کے 26 کھرب 80 ارب روپے اور 537 ارب روپے کے ہدف سے زیادہ محصولات اکٹھا کیے۔

حکومت کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے کیونکہ 29 فیصد مہنگائی کے سبب ہر چیز کی قیمت میں بڑھی ہے۔

ایک تجزیہ کار نے بتایا کہ بُلند مہنگائی کے سبب حکومت کو بھی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ اس کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں