اقتصادی بحران کے شکار پی آئی اے کے 29 میں سے محض 15 طیارے آپریشنل
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) اپنی استعداد کے نصف پر کام کرنے پر مجبور ہے، اس کے 29 جدید طیاروں میں سے صرف 15 جہاز اس وقت زیر استعمال ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق زیراستعمال جہازوں کی تعداد میں یہ کمی اس وقت ہوئی جب پی آئی اے نے حال ہی میں 14 طیاروں کو گراؤنڈ کردیا کیونکہ مالی مجبوریوں نے اسے ضروری اسپیئر پارٹس خریدنے سے روک دیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے آپریشنل جہازوں میں اب 6 بوئنگ 777 وائڈ باڈی ٹوئن انجن والے ہوائی جہاز، مختصر/درمیانے فاصلے کے لیے 8 ایئربس اے 320 نیرو باڈی جیٹ طیارے اور ایک اے ٹی آر طیارہ شامل ہے۔
یہ اے ٹی آر طیارہ پی آئی اے کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے، جو ملک بھر کے دور دراز مقامات تک پرواز کو آسان بناتا ہے، تاہم مالیاتی چیلنجز پی آئی اے کی یہ خدمات فراہم کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ بن چکے ہے۔
پی آئی اے کے 2 ایئربس اے 320 طیارے ستمبر 2021 سے لیز کے تنازع کی وجہ سے انڈونیشیا میں پھنسے گئے جس نے پی آئی اے کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔
رواں برس اکتوبر میں پی آئی اے کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد اور سیکرٹری ایوی ایشن کے دورے کے بعد ان میں سے ایک طیارے کو واپس حاصل کرلیا گیا اور اسے دوبارہ پی آئی اے کے بیڑے میں شامل کرلیا گیا۔
پی آئی اے کو توقع ہے کہ لیزنگ کمپنی کے ساتھ بقایا ادائیگیوں کا معاملہ طے ہونے کے بعد رواں ماہ کے آخر تک انڈونیشیا میں پھنسا ہوا دوسرا طیارہ بھی واپس حاصل کرلیا جائے گا۔
ترجمان پی آئی اے نے فنڈنگ کی شدید قلت کی نشاندہی کی جو ایئرلائن کی کارکردگی پر اثر انداز ہورہی ہے، جس کے نتیجے میں متعدد ایسے طیاروں کو گراؤنڈ کردیا گیا جنہیں اسپیئر پارٹس اور مرمت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی مدد سے ہم کچھ ضروری فنڈنگ حاصل کرنے کی امید کرتے ہیں جو پی آئی اے کے اکثر جہازوں کو فعال کردے گی۔
دریں اثنا پی آئی اے کے آپریشنز شدید دھند اور محدود حد نگاہ کی وجہ سے مزید متاثر ہوئے ہیں، خاص طور پر لاہور، ملتان اور سیالکوٹ سے آنے والی پروازیں شدید متاثر ہیں۔
پی آئی اے کے ترجمان نے مسافروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایئرپورٹ جانے سے پہلے پی آئی اے کے کال سینٹر سے فلائٹ اسٹیٹس چیک کریں۔