ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان مارچ اور لاپتا افراد کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، پاکستان میں موجود بیرونی سفارتخانوں اور مشن کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے اندرونی معاملات کو بخوبی حل کرسکتا ہے۔

یاد رہے کہ 21 دسمبر کو جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف بلوچ خواتین کی قیادت میں وفاقی دارالحکومت پہنچنے والے لانگ مارچ میں شرکا کے خلاف اسلام آباد پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے تمام بلوچ مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا۔

23 دسمبر کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بلوچ لانگ مارچ کے 162 گرفتار افراد کی ضمانتیں منظور کرلی تھیں۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ مظاہرین کی گرفتاریوں اور احتجاج کا حق دینے سے روکنے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے بتایا تھا کہ لاپتا بلوچ رہنما ظہیر بلوچ اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن ضمانتی مچلکے جمع نہیں ہوئے جبکہ عدالت نے 34 مظاہرین کی شناخت پریڈ کرانے کا حکم دے دیا تھا۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ رواں برس سفارتی لحاظ سے پاکستان کے لیے اہم رہا، پاکستان اور روس کےتعلقات وقت کےساتھ مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سال 2023 پاکستان کی سفارت کاری کے لیے بہت مثبت رہا، پاکستانی وزیر اعظم، وزیر خارجہ، وزیر مملکت نے کئی ممالک کے دورے کیے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کئی ممالک کے کامیاب دورے کیے، اسی طرح سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی کئی ممالک کے دورے کیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کی۔

’بھارت نے حافظ سعید کی حوالگی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا‘

ترجمان دفتر خارجہ نے پلوامہ حملے میں بھارتی کی جانب سے کالعدم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کی حوالگی کے حوالے سے بتایا کہ بھارت نے حافظ سعید کی حوالگی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔

ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ قیاس آرائیوں پر مبنی رپورٹنگ پر تبصرہ نہیں کرے گا۔

’مسرت عالم گروپ پر بھارتی پابندی کی شدید مذمت کرتے ہیں‘

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ جموں اینڈ کشمیر مسرت عالم گروپ پر بھارتی پابندی کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ پانچوی سیاسی جماعت ہے، جس پر بھارت نے پابندی عائد کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسرت عالم کی قید میں 20 سال کا اضافہ کیا گیا ہے، بھارت تمام حریت رہنماؤں کو رہا کرے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے سال 2023 میں 6 ہزار سے زائد سکھ یاتریوں کو ویزے دیے، اس سال پاکستان نے 400 انڈین قیدیوں کو رہا بھی کیا۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ 2023 میں اور سیز پاکستانیوں کے لیے اون لائن رجسڑیشن بھی شروع کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں