منظور پشتین کے خلاف مقدمات کی تفصیلات اور ضمانت کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام کو پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما سے جیل میں تفتیش کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں منظور پشتین کے خلاف مقدمات کی تفصیلات اور ضمانت کے کیس کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔

دوران سماعت عدالت نے ایف آئی اے حکام کو منظور پشتین سے جیل میں تفتیش کا حکم دیا۔

اس دوران وکیل عطا اللہ کنڈی نے کہا کہ منظور پشتین کے شریک ملزمان کی ضمانت ہو چکی، ایف آئی اے انتظار کر رہی ہے کہ وہ رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق جب ایک شیخص پہلے ہی گرفتار ہو تو بس مقدمہ آگے چلائیں، ایسا نہیں ہوتا کہ ملزم ایک مقدمے میں باہر آئے اور پھر دوبارہ گرفتار کرلیں۔

عدالت نے کہا کہ ایک کیس میں گرفتار شخص پر دوسرے کیس میں گرفتاری ڈال کر جیل میں تفتیش مکمل ہو سکتی ہے، ہائی کورٹ ایک کیس میں گرفتار شخص کے دوسرے مقدمے میں گرفتاری سے متعلق فیصلہ دے چکی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیےاسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج نہیں ہوا تو وہ حتمی ہو گا۔

وکیل نے کہا کہ منظور پشتین 7 دسمبر سے گرفتار ہیں اور ضمانت ان کا حق ہے، عدالت نے ریمارکس دیے میں کیس کو نمٹا نہیں رہا، پولیس ایسے اقدامات نہ کرے کہ کل کو حکومت بدلے اور انکوائری ہو تو ان کا کریئر تباہ ہو جائے۔

ایف آئی اے جیل میں تفتیش کرے ورنہ مقدمہ ختم کرنے کا آرڈر دیں گے۔

یاد رہے کہ 26 دسمبر کو انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے منظور پشتین کی 2 مقدمات میں درخواستِ ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 4 دسمبر کو ڈپٹی کمشنر چمن راجا اطہر عباس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ منظور پشتین کو اُن کی گاڑی سے پولیس پر فائرنگ کیے جانے پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔

یہ بیان پی ٹی ایم کے اس بیان کے تقریباً 4 گھنٹے بعد سامنے آیا تھا کہ مبینہ طور پر منظور پشتین کی گاڑی پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ چمن سے تربت جا رہے تھے، جہاں مبینہ طور پر ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاج کیا جارہا تھا۔

ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے راجا اطہر عباس نے کہا کہ لیویز اور پولیس اہلکاروں نے پی ٹی ایم رہنما کو گداموں کے علاقے سے گرفتار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آج مال روڈ پر منظور پشتین کی گاڑی سے پولیس پر فائرنگ کی گئی جس کا مقدمہ بھی پی ٹی ایم رہنما کے خلاف درج کیا گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا تھا کہ منظور پشتین کو آج کے واقعے کے ساتھ ساتھ ان کے بلوچستان میں داخلے پر پابندی کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا۔

یاد رہے کہ اپنی گرفتاری سے قبل منظور پشتین نے تربت میں بالاچ مولا بخش کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاج میں شرکت کا اعلان کیا تھا۔

یہ احتجاج 24 نومبر کے بعد سے جاری تھا جب سی ٹی ڈی نے بالاچ مولا بخش کو 3 دیگر افراد سمیت ایک مقابلے میں قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں