پاکستان کو قسط کے اجرا کی منظوری کیلئے آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس کا شیڈول جاری

01 جنوری 2024
آئی ایم ایف کے جاری کردہ شیڈول کے تحت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 11 جنوری کو ہوگا—فائل فوٹو: اے ایف پی
آئی ایم ایف کے جاری کردہ شیڈول کے تحت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 11 جنوری کو ہوگا—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے پہلے جائزے میں عملے کی سطح پر معاہدے کی منظوری کے لیے عالمی ترقیاتی بینک (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق آئی ایم ایف کے جاری کردہ شیڈول کے تحت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 11 جنوری کو ہوگا۔

اجلاس میں آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ پاکستان کے لیے دوسری قسط کی منظوری کا جائزہ لے گا، آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری کی صورت میں پاکستان کو 70 کروڑ ڈالرز کی قسط ملے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس جون میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے ساتھ ہونے والے انتہائی اہم 9 ماہ کے معاہدے کی منظوری دی تھی تاکہ پاکستان کے معاشی استحکام کے پروگرام کو مدد فراہم کی جاسکے، اس منظوری نے فوری طور پر 1.2 ارب ڈالر جاری کرنے کی اجازت دی تھی، بتایا گیا تھا کہ بقایا رقم کو پروگرام کی مدت میں مرحلہ وار دو سہ ماہی جائزوں کے بعد جاری کیا جائے گا۔

آئی ایم ایف عملے اور پاکستانی وفد کے درمیان 15 نومبر 2023 کو اسلام آباد میں اسٹاف لیول معاہدہ ہوا تھا، اس پیش رفت سے پاکستان کو اسپیشل ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) کے تحت تقریباً 70 کروڑ ڈالر تک کی رسائی حاصل ہوجائے گی، اس سے 9 ماہ کے 3 ارب ڈالر اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت مجموعی طور پر تقریباً 1.9 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔

یاد رہ کہ آئی ایم ایف مشن نے حکام سے مارکیٹ کے مطابق شرح تبادلہ پر واپس آنے کا مطالبہ کیا تھا اور جغرافیائی سیاسی کشیدگی، اجناس کی قیمتوں میں اضافے اور مشکل عالمی مالیاتی حالات کے سبب پیدا ہونے والے خطرات پر روشنی ڈالی تھی اور حکام کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اس سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔

انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی تھی کہ حکام کی پالیسی اور اصلاحات کی کوششوں کی معاونت کے لیے طے شدہ بیرونی امداد کا بروقت اجرا ضروری ہے کیونکہ حکومت کثیرالجہتی اور سرکاری دو طرفہ شراکت داروں کے ساتھ مصروفیت کو بڑھا رہی ہے۔

یاد رہے کہ نومبر 2023 میں سعودی عرب نے پاکستان کے قومی خزانے میں ڈپازٹ کیے گئے 3 ارب ڈالر کی مدت میں توسیع کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں