پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی سے متعلق درخواست 10 جنوری (بدھ) کو سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے۔

انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کی عدم فراہمی پر پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر آج سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہماری بلے کے نشان کی واپسی کے لیے درخواست مقرر ہی نہیں ہوئی۔

اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پی ٹی آئی کی بلے کے نشان سے متعلق درخواست کل سماعت کے لیے مقرر کرنے کی یقین دہائی کرائی۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے ’بلے‘ کے انتخابی نشان کے کیس میں حامد خان کو طلب کر لیا، پی ٹی آئی کی جانب سے شعیب شاہین عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ آج ہی کیس سماعت کے لیے مقرر کر کے سنا جائے، بلے کے نشان سے متعلق کل پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہے، آج کسی بھی وقت کیس کو سماعت کر کے سن لیں۔

چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ حامد خان کہاں ہیں؟ بلائیں ان کو، اگر آپ اٹھ کر کمرہ عدالت آنے کی زحمت نہیں کریں گے تو ہم کیا کریں؟ سب سے زیادہ درخواستیں پی ٹی آئی کی آ رہی ہیں اور سنی بھی جا رہی ہیں، کیس بھی لگوانا ہے اور اٹھ کر عدالت بھی نہیں آنا۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے بلے کے انتخابی نشان سے متعلق سماعت بدھ (10 جنوری) کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔

یاد رہے کہ 3 جنوری کو ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان بلے سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے۔

4 جنوری کو پی ٹی آئی نے ’بلے‘ کا انتخابی نشان واپس لینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں