مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ میں کوئی امپورٹڈ وزیر اعظم نہیں تھا، میں مقامی اور یہ ناکامی وزیر اعظم تھے ۔

ڈان نیوز کے مطابق ننکانہ صاحب میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں جلسے میں شریک لوگوں کے جذبے کو داد دیتا ہوں، آج اتفاق سے ٹھنڈ بھی بہت ہے، مجھے آپ سب پر بہت پیار آرہا ہے، ننکانہ صاحب نے آج کے جلسے جیسا منظر کہیں اور دیکھا ہے؟

نواز شریف نے بتایا کہ آج میں لاہور سے یہاں موٹر وے پر آیا ہوا اس بات کی مجھے بہت خوشی ہے، یہ موٹر وے میں نے 2017 میں بنائی تھی، اگر میری حکومت نا جاتی تو یہ موٹر وے اب تک کراچی پہنچ چکی ہوتی لیکن اس ملک کے مخالفین نے یہ موقع نہیں دیا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لیکن پھر بھی میری ہمت نہیں ٹوٹی، مجھے یہ بتائیں کہ آپ کو مجھ سے کیا دشمنی تھی؟ نواز شریف نے تو ملک میں18،18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم کی ہے، ہمارے زمانے میں دہشتگردی کس نے ختم کی؟ شہر کراچی کا امن کس نے بحال کیا؟ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ میرے ہاتھوں میں ہتھکڑی ڈال دی، جیل میں ڈال دیا۔

انہوں نے کہا کہ کیا کوئی آج یہ کہہ سکتا ہے کہ آج کا پاکستان نواز شریف کے 2017 کے پاکستان سے بہتر ہے؟ آج ڈالر، چینی، روٹی سب مہنگی ہوگئی ہے، یہ سب کچھ کیوں اور کیسے ہوا؟ پاکستانیوں کو اتنی تکلیف میں کیوں ڈالا گیا؟ آپ کو تکلیف میں دیکھ کر مجھے جتنی تکلیف ہوتی ہے یہ میں بیان ہی نہیں کرسکتا۔

نواز شریف نے کہا کہ میرے دل کو سکون تب ملے گا جب آپ کو نوکریاں ملیں گی، آپ کے گھروں میں روشنی کے چراغ جلیں گے۔

تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں کوئی امپورٹڈ وزیر اعظم نہیں تھا، میں مقامی وزیر اعظم تھا اور یہ ناکامی وزیر اعظم تھے، اگر ہمارا دور چلتا رہتا اور سازش نا ہوئی ہوتی تو میں دعوے سے کہتا ہوں کہ ایک بھی شخص ننکانہ صاحب میں بے روزگار نا ہوتا، اسکول ہوتا، یونیورسٹی ہوتی، روزگار ہوتا، لوگ خوشحال ہوتے، آٹا سستا ہوتا، بجلی کی قیمت کم ہوتی۔

’ہم وہ کام کر کے جائیں گے جو تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے‘

نواز شریف نے بتایا کہ لوگ بجلی و گیس کے بل سے پریشان ہیں، مہنگائی سے پریشان ہیں، یہ پاکستان کا حشر نواز شریف کے جانے کے بعد ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم اس نظام کو بدلیں گے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم یہاں اسٹیٹ آف دی آرٹ کرکٹ اسٹیڈیم بنا کر دیں گے، ہم یہاں یونیورسٹی قائم کریں گے، ہم وہ کام کر کے جائیں گے جو تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے، نواز شریف جو وعدہ کرتا ہے وہ پورا کرتا ہے، میں وہ نہیں جو یوٹرن لے لے کہ کیا کرایا کچھ نہیں صرف قوم کو تباہ کردیا، یہ ہمارا شیوہ نہیں ہے۔

بعد ازاں نواز شریف کی صاحبزادی و مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ ننکانہ صاحب والے مشکل حالات سے نہیں ڈرتے ہیں، آپ نے ہر حال میں ہمارا ساتھ دیا ہے، ننکانہ صاحب کو نواز شریف سنواریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ننکانہ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے، ماضی میں یہاں مقبولیت کے بہت دعوے دار تھے، نواز شریف کو مقابلے سے باہر کردیا تو کونسی مقبولیت؟

مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو دھاندلی کر کے باہر نکالا گیا لیکن نواز شریف نے آپ کو جعلسازی سے باہر نہیں نکالا بلکہ آپ نے اپنے آپ کو خود باہر نکالا ہے، اپنے پاؤں پر کلہاڑی آپ نے خود چلائی، آج آپ رونا دھونا کر کے کسی کو الزام نہیں دے سکتے، اپنے آپ کو اور اپنی جماعت کو ختم کرنے کی ذمہ داری آپ کی اپنی ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ ہم 9 مئی والے لوگ نہیں بلکہ 28 مئی والے لوگ ہیں، وہ سازش کرنے والے اور ہم پاکستان کو بنانے والے لوگ ہیں، انہوں نے بتایا کہ ہمارا مقابلہ کسی شخص سے نہیں بلکہ مہنگائی سے ہے، گیس کی کمی سے ہے۔

نواز شریف عوام کا لاڈلہ ہے، مریم نواز

انہوں نے دعوی کیا کہ اگر ہمیں خدمت کا موقع دیں گے تو دنوں میں آپ کے مسائل ختم کردیں گے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ آج کل ایک اور بات بھی چل رہی ہے کہ نواز شریف لاڈلہ ہے تو میں کہتی ہوں کہ ہاں نواز شریف عوام کا لاڈلہ ہے، یہ بار بار نواز شریف کو نکال دیتے ہیں لیکن عوام بار بار ووٹ دے کر ان کو واپس لاتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ جانتے ہیں کہ اگر کوئی لیڈر آپ کا درد رکھتا ہے تو وہ نواز شریف ہی ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا نواز شریف نے بتایا ہے کہ میں امپورٹڈ نہیں، مجھے باہر سے کسی نے فتنہ بنا کے لانچ نہیں کیا، مجھ سے وعدہ کرو کہ 8 فروری کو کوئی گھروں میں نا بیٹھے، کوئی مقابلے میں ہو یا نا ہو شیر کو ٹھپہ لگائیں، اہل لوگوں کو ووٹ دیں تاکہ آپ کی قسمت بدلیں اور مشکلات کا ازالہ کر سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں