لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے ہائی وے اور موٹرویز پر کجھور کے درخت لگانے سے روک دیا۔

شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ لاہور کے انڈر پاسز کی تزئین و آرائش پر تحقیقات ہونی چاہیے کہ اس مد میں کس نے پیسے کمائے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم کا مزید کہنا تھا کہ انڈر پاسز کی حالت پہلے سے بھی عجیب سی کردی ہے اور وہ مذاق لگ رہے ہیں، عجیب سی لائٹیں لگا دی ہیں جو پہلے دن ہی بند ہوگئی ہیں۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ تحقیقات ہوئیں تو ضرور پتا چلے گا کہ کس نے پیسہ کمایا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جائے، رپورٹس بتا رہی ہیں کہ 2026 اور 2027 تک پانی ختم ہو جائے گا، تب لاہور میں پانی کا ٹینکر چلا کرے گا۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ پانی کے میٹر لگانے کے حوالے سے واسا نے کیا اقدامات کیے ہیں، جس پر ممبر واٹر کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ پانی کے میٹر لگوانے کے لیے ایک سال کی مہلت درکار ہے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت 10 ہزار طالب علموں کو الیکٹرک بائیکس فراہم کرے گی۔

بعد ازاں، عدالت نے ہائی وے اور موٹرویز پر کجھور کا درخت لگانے سے روک دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں