سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے تحریک انصاف کے جلسوں میں انٹرنیٹ کی بندش کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سائبر کرائم، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی حکام کو پارلیمنٹ ہاؤس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تحریک انصاف کے جلسوں کے دوران ملک میں انٹرنیٹ کی بندش کا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں زیر بحث آیا۔

چئیرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس کی بندش اور تعطل کے مسئلے کو اٹھایا جانا چاہیے کیونکہ انتخابات کو قابل بھروسہ بنانے کے لیے فری ہینڈ دیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کو قابل اعتماد بنانا چاہیے کیونکہ غیر ملکی مبصرین بھی آئیں گے جو چھوٹی چھوٹی چیزیں دیکھیں گے۔

کمیٹی نے سینیٹ کی داخلہ کمیٹی نے سائبر کرائم، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی حکام کو پارلیمنٹ ہاؤس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا کہ متعلقہ حکام سے پوچھا جائے گا کہ پی ٹی آئی کے جلسوں سمیت کب کب اور کن وجوہات کی بنیاد پر انٹرنیٹ کی بندش سامنے آئی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکام سے پوچھا جائے گا کہ کیا جان بوجھ کر تحریک انصاف کے جلسوں کے دوران انٹرنیٹ بند کیا گیا، کیا یہ اتفاق ہے یا ان کا نصیب خراب ہے یا یہ جان بوجھ کر کیا جا رہا ہے۔

اس موقع پر کمیٹی میں پیکا قانون میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا۔

سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے پیش کیے گئے بل میں چائلڈ پورنو گرافی میں ملوث ملزمان کی سزائیں اور جرمانہ بڑھانے کی تجاویز پیش کی گئی۔

بل میں چائلڈ پورنو گرافی میں ملوث ملزمان کی سزائیں سات سال سے بڑھا کر 10 سال اور ملزمان پر جرمانہ 50 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

سینیٹر ثمینہ زہری کے اس کے معاملے پر بھی پی ٹی اے اور آئی ٹی حکام کو طلب کیا گیا ہے کہ وہ اجلاس میں شرکت کرکے اس معاملے پر اپنی رائے دیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں