چیف جسٹس پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف توہین آمیز اور غلط معلومات کی تشہیر پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی کارروائیاں جاری ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق ایف آئی اے نے 115 انکوائریاں رجسٹرکر کے 65 افراد کو نوٹس بھیج دیے ہیں، وفاقی تحقیقاتی ادارے کے نوٹسز پر سماعت 30 اور 31 جنوری کو ہوگی۔

میڈیا اور سوشل میڈیا کی 47 مشہور شخصیات کو بھی چیف جسٹس اور ریاستی اداروں کے خلاف غلط معلومات پھیلانے پر نوٹس دیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ 16 جنوری کو وزارت داخلہ نے ججز کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری مہم کا نوٹس لیتے ہوئے اس مہم کی روک تھام کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی تھی۔

وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری مہم کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لیے جے آئی ٹی بنائی۔

اس 6 رکنی جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ہوں گے اور اس میں آئی ایس آئی، آئی بی اور پی ٹی اے کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کو ’بلے‘ کا انتخابی نشان نہ دینے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔

سیاسی اور قانونی ماہرین نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جبکہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر عدالت عظمیٰ اور اس کے ججز کے خلاف باقاعدہ مذموم مہم شروع کردی گئی تھی اور اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے آج وزارت داخلہ نے جے آئی ٹی تشکیل دے کر معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔

بعد ازاں 18 جنوری کو تشکیل کردہ جے آئی ٹی نے سوشل میڈیا پر عدلیہ کو بدنام کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں