حیران کن ابتدائی نتائج، نواز شریف’وکٹری اسپیچ’ کیے بغیر ماڈل ٹاؤن سے جاتی امرا روانہ

اپ ڈیٹ 09 فروری 2024
نواز شریف نے کہا تھا کہ وہ انتخابات کے بعد مخلوط حکومت بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتے—فوٹو:اے ایف پی
نواز شریف نے کہا تھا کہ وہ انتخابات کے بعد مخلوط حکومت بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتے—فوٹو:اے ایف پی

انتخابی نتائج سامنے آنے کا شروع ہوتے ہی مسلم لیگ (ن) کے ہیڈ کوارٹر ماڈل ٹاؤن لاہور میں موجود پارٹی قیادت نے ’متوقع‘ جیت کی تقریر کیے بغیر ہی اچانک اپنی بیٹھک ختم کر دی اور اپنی جماعت کے مضبوط گڑھ پنجاب میں ’خراب کارکردگی‘ کی اطلاعات کے درمیان سابق وزیر اعظم نواز شریف مایوس ہو کر واپس جاتی امرا چلے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد ’وکٹری اسپیچ ’ کے لیے اپنی صاحبزادی مریم نواز اور پارٹی سربراہ شہباز شریف کے ہمراہ ماڈل ٹاؤن پہنچے تھے جب کہ انہیں امید تھی کہ ان کی پارٹی ملک کے سب سے بڑے صوبے میں کامیابی حاصل کرے گی، جہاں دیگر صوبوں کے مقابلے میں قومی اسمبلی کی سب سے زیادہ نشستیں ہیں۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ابتدائی نتائج مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے لیے حیران کن تھے، نتائج کے باعث پارٹی قائد کا ’موڈ خراب ’ ہوگیا اور ماڈل ٹاؤن میں جشن کی تیاریوں کو روک دیا گیا۔

اندرونی ذرائع ڈان کو بتایا کہ جیسے ہی نتائج آنا شروع ہوئے تو ماڈل ٹاؤن میں موجود مسلم لیگ (ن) کی قیادت پریشان ہو گئی، ان کی باڈی لینگویج اچانک تبیدل ہوگئی اور نوازشریف، مریم نوز اور دیگر رہنماؤں کے چہروں سے مسکراہٹ غائب ہو گئی۔

پارٹی ہیڈ کوارٹر پہنچ کر ’انتخابی جیت کا جشن منانا‘ شروع کرنے والے مسلم لیگ (ن) کے کارکن بھی پارٹی امیدواروں کی ابتدائی کارکردگی کے بارے میں جاننے کے بعد شش و پنج میں مبتلا ہو گئے۔

نامعلوم وجوہات کی بنا پر انتخابی نتائج غیر معمولی تاخیر کا شکار ہوگئے جب کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اپنی مایوس کن کارکردگی کے پیش نظر خاموش رہنے کا فیصلہ کیا۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے امیدواروں کی ’نظر آتی شکست‘ کے حوالے سے ڈان کے سوال کا جواب نہیں دیا۔

ابتدائی نتائج سے قبل شریف فیملی حکومت بنانے کے حوالے سے پراعتماد تھی اور نواز شریف نے کہا تھا کہ وہ انتخابات کے بعد مخلوط حکومت بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مخلوط حکومت نہیں ہونی چاہیے بلکہ ایک جماعت کو پورا مینڈیٹ ملنا ضروری ہے۔

قائد مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مسائل کے حل کے لیے ایک پارٹی کو اکثریت ملنا بہت ضروری ہے تب ہی اس ملک کے مسائل حل ہوسکتے ہیں، ایک پارٹی کو پورا مینڈیٹ ملنا چاہیے تاکہ اسکا دوسروں پر دارومدار نہ ہو۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا تھا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کو سادہ اکثریت مل گئی تو نواز شریف وزیراعظم ہوں گے، شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم سادہ اکثریت سے محروم رہے تو پارٹی فیصلہ کرے گی کہ وزارت عظمیٰ کا امیدوار کون ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں