• KHI: Partly Cloudy 15.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 9.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.6°C
  • KHI: Partly Cloudy 15.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 9.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.6°C

بلوچستان: اے پی سی پر قوم پرست جماعتوں کا ملا جلا ردِ عمل

شائع September 11, 2013

اے پی پی، فائل فوٹو۔۔۔۔۔

کوئٹہ: بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں نے عسکریت پسندی سے متاثرہ صوبے سے متعلق مسائل کے حل کے لئے لاپتہ افراد کی بازیابی اور مارو اور پھینکو پالیسی کے خاتمے کو بلوچستان میں امن کیلئے ضروری قرار دیا ہے۔

حال ہی میں منعقد آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں مسائل کو سیاسی طریقوں سے حل کرنے کے لئے وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو با اختیار اور مجاز بنایا گیا تھا۔

اے پی سی کی طرف سے منظور کی گئی قرارداد میں بلوچستان کی صوبائی حکومت اور اس کے وزیر اعلیٰ کو اختیار دیا تھا کہ وہ  ملک کے اندر یا باہر کے سبھی ناراض بلوچ عناصر کو قومی مرکزی دھارے میں واپس لانے کے لیئے ان کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کریں۔

وزیر اعلی ڈاکٹر ملک بلوچ  پہلے ہی تمام مسلح گروپوں کے ساتھ بات چیت کے آغاز کا اعلان کر چکے ہیں، اب تک، ڈاکٹر ملک کی پیشکش پر عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے، ڈاکٹر ملک نے کہا ،"ہم بلوچ علیحدگی پسندوں اور کالعدم مذہبی گروہوں کے ساتھ بات چیت کریں گے،"

نیشنل پارٹی کے سابق سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ اے پی سی کی قرارداد میں لا پتہ افراد کا زکر نہیں کیا گیا ہے، جب تک لا پتہ افراد بازیاب نہیں ہو جاتے مجھے کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی۔

بزنجو نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ بلوچستان سے متعلق معاملات پر گفت و شنید کے لئے وفاقی حکومت کو اعتماد سازی کے لیے راہ ہموار کرنی چاہیے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات مینگل آغا حسن بلوچ نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ ڈاکٹر صاحب کو جو مینڈیٹ دیا جائے گا، وہ صرف بلوچستان کیلئے محض لب کشائی سے زیادہ نہیں۔

بی این پی ، ایم کے رہنماوں نے دعوی کیا ہے کہ مسخ شدہ لاشیں ابھی بھی صوبے میں پھینکی جا رہی ہیں۔ اور سیاسی کارکنوں کو سیکیورٹی ادارے اب بھی اٹھا لے جارہے ہیں۔

تاہم طاہر بزنجو نے کہا کہ وہ اس اے پی سی کو ماضی سے مختلف سمجھتے ہیں۔

برنجو نے کہا کہ پہلی بار بلوچستان کے مسئلے پر فوجی اسٹیبلشمنٹ اور ملک کی سیاسی قیادت کی طرف سے بحث کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قتل و غارت گری کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن کی بحالی ان کی پارٹی کی سب سے پہلی  ترجیح رہی ہے. انہوں نے کہا کہ اگر " (وفاقی حکومت) سنجیدہ اقدامات نہیں کرتی  تو پہلے سے بد تر صورتحال مزید ابتر ہو جائے گی۔

سابق حکمران جماعت، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے بلوچستان کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لئے راہ ہموار کرنے کے لیے کئی کمیٹیاں تشکیل دی تھی. تاہم، بزنجو نے کہا کہ یہ کمیٹیاں بھی مزاحمتی گروپوں کے ساتھ بات چیت شروع کرنے میں ناکام رہیں.

مثلاً پی پی پی نے وعدہ کیا تھا کہ آغازِ حقوقِ بلوچستان پیکج کے تحت نواب اکبر بگٹی کے قاتلوں کو جوڈیشل کمیشن کے ذریعے گرفتار کیا جائے گا لیکن' وہ اپنی باتوں کو عمل میں نہ ڈھال سکے،' انہوں نے کہا۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025