نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی مہنگی کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

نیپرا میں رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی اکتوبر تا دسمبر 2023 کی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی-

نیپرا کو آگاہ کیا گیا کہ سابق واپڈا تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 84 ارب روپے کا اضافہ مانگ لیا، نیپرا کی جانب سے اعدادو شمار کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ جاری کیا جائے گا۔

نیپرا حکام کا کہنا تھا کہ اس سہ ماہی میں بجلی کی کھپت 12 سے 13 فیصد کم ہوئی ہے، چیف ایگزیکٹیو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) آئے ہیں نہ پاور ڈویژن کی طرف سے کوئی آیا ہے، جن بجلی کمپنیوں میں صنعتیں نہیں ہیں وہاں بجلی کی کھپت کیوں کم ہوئی؟

نیپرا نے سی پی پی اے کی جانب سے سوالات کے جوابات نہ دینے پر برہمی کا اظہار کیا-

ممبر نیپرا رفیق شیخ کا کہنا تھا کہ بجلی کمپنیوں میں دھڑادھڑ لوڈشیڈنگ ہو رہی اور صارفین کیپسٹی پیمنٹس بھی ادا کر رہے ہیں، بجلی کمپنیاں نئے کنکشنز دینے میں دلچسپی ہی نہیں لے رہیں-

نیپرا حکام کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 1100 میگاواٹ کےکنکشنز زیرالتوا ہیں، بجلی کمپنیاں نئے کنکشنز دینے کو تیار ہی نہیں ہیں-

چیئرمین نیپرا نے کہا کہ بجلی کمپنیوں کے جانب سے سوالات کے جواب نہ ملنے پر مایوسی ہوئی ہے، کمپنیوں کی آسانی کے لیے آن لائن سماعت کی سہولت فراہم کی تھی، لیکن کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران (سی ای اوز) آن لائن بھی موجود نہیں ہوتے-

انہوں نے ہدایت کی کہ اگلی سماعت پر بجلی کمپنیوں کے سی ای اوز خود نیپرا سماعت میں آئیں اورسی ای اوز کی عدم موجودگی میں جو افسر نیپرا سماعت میں آئے وہ تیار ہوکر آئے۔

نیپرا نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کےتحت بجلی مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت مکمل کرنے کے بعد بجلی کمپنیوں کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

واضح رہے کہ انتخابات سے قبل 3 فروری کو دسمبر 2023 کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 4 روپے 57 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ بجلی صارفین کو فروری کے بلز میں اضافی ادائیگیاں کرنا ہوں گی، اس کا اطلاق لائف لائن اور کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں