سابق وزیراعظم و بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت کارروائی کے بغیر ملتوی ہوگئی۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر کو اڈیالہ جیل میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت کرنی تھی۔

تاہم فاضل جج کی عدم دستیابی کے باعث سماعت بغیر کارروائی کے 20 فرروی تک ملتوی کردی گئی۔

یاد رہے کہ گذشتہ سماعت پر بھی فاضل جج کی عدم دستیابی کے باعث کارروائی نہ ہوسکی تھی۔

جج محمد بشیر عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں سزا سناچکے ہیں جبکہ وہ ان دونوں کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس (القادر ٹرسٹ کیس) کی سماعت بھی کر رہے ہیں۔

قبل ازیں 20 جنوری کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اپنی ریٹائرمنٹ تک بیماری کی چھٹیوں کے لیے خط لکھا تھا۔

27 جنوری کو وزارت قانون و انصاف کی جانب سے چھٹی کی درخواست منظور نہ ہونے کے بعد جج محمد بشیر نے درخواست واپس لے لی تھی۔

3 فروری کو جج محمد بشیر نے اپنی ریٹائرمنٹ تک بیماری کی چھٹیوں کے لیے دوبارہ درخواست دے دی تھی۔

القادر ٹرسٹ کیس

القادر ٹرسٹ کیس میں الزام ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں