جاپان: نئے فوجیوں کو بھرتی کرنے کیلئے انوکھی ہدایت، لمبے بال رکھنے کی اجازت
جاپانی فوج میں نوجوان فوجیوں کی کمی کے باعث وزارت دفاع نے انوکھی ہدایات جاری کردیں، اب نئے بھرتی ہونے والے فوجیوں کو لمبے بال رکھنے کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان ملٹری میں شمولیت حاصل کرسکیں۔
جاپان ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب جاپان کو چین اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھتے ہوئے خدشات کی وجہ سے فوجیوں کی کمی کا سامنا ہے۔
اس اعلان سے قبل بھرتی ہونے والے مرد فوجیوں کو مرد بھرتی کرنے والوں کو بَز کاٹس (buzz cuts) ہیراسٹائل کی اجازت تھی جبکہ خواتین کو اپنے بال چھوٹے رکھنے ہوتے تھے۔
تاہم اپریل سے ان قوانین میں نرمی کی جائے گی، جس سے فوجیوں کو لمبے بال رکھنے کی اجازت ہوگی۔
نئے قوانین کے تحت مرد فوجیوں کو لمبے بال رکھنے کی اجازت ہونے ہوگی، یعنی فوجی سر کے اوپر کے بال لمبے اور کان اور گردن کے بال چھوٹے رکھ سکتے ہیں جسے انگریزی میں ’short back and sides‘ ہیر کٹ کہتے ہیں۔
خواتین فوجیوں کو بھی اب لمبے بال رکھنے کی اجازت ہوگی، لیکن انہیں بولوں کو اس طرح سے باندھنا ہوگا کہ یونیفارم میں ہوتے ہوئے یہ کندھوں پر نہ گریں۔
قوانین میں نرمی کا مقصد جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز کے لیے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کرنا تھا۔
گزشتہ سال یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ وزارت دفاع نئے فوجیوں کو بھرتی کرنے کے لیے انہیں ٹیٹو رکھنے کی اجازت پر غور کررہی تھی۔
جاپان میں ٹیٹو کو ایک عرصے سے ممنوع سمجھا جاتا رہا ہے کیونکہ ان کا تعلق یاکوزا جیسے منظم جرائم پیشہ گروہوں سے ہے۔
حکام نے تسلیم کیا ہے کہ ٹیٹو رکھنے والے تمام لوگ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوتے اور ایسی پابندی سے فوج میں نئے فوجیوں کو بھرتی کرنے میں رکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔